Faisaliat- فیصلیات

میرا پسندیدہ ای میل کلائنٹ: موزیلا تھنڈر برڈ

Posted in Computing, urdu by Shah Faisal on اکتوبر 18, 2007

دوستو آج بات ہو جائے میرے پسندیدہ برقی خط یا برقی رسالہ پڑھنے لکھنے والے اطلاقیے (Application) یعنی ای میل کلائنٹ (Email client) کی۔ اگر آپ اپنے کمپیوٹر میں مائکروسوفٹ ونڈوز استعمال کرتے ہیں تو یقیناً آپکا پالا پڑا ہو گا آوٹ لُک ایکسپریس (Outlook Express) سے یا پھر ایم ایس آوٹ لُک (MS Outlook) سے۔ اول الذکر ایک خاصا مقبول ای میل کلائنٹ ہے اور کئی سال تک میں نے بھی یہی استعمال کیا ہے، ماضی میں مائکروسوفٹ اسے مفت پیش کرتی رہی ہے لیکن چند برس سے اس پر مزید کام بند کر دیا گیا ہے اور ویسے بھی اس کی صلاحیت صرف برقی رسالے پڑھنے لکھنے تک ہی محدود تھی۔ اب اسکی جگہ ونڈوز میل (Windows mail) پیش کیا جا رہا ہے جو کہ ونڈوز وِسٹا (Vista) میں شامل ہے۔ اسکے مقابلے میں ایم ایس آوٹ لُک ایک مکمل پرسنل انفارمیشن منیجمنٹ (مختصراً پِم یا PIM) اطلاقیہ ہے جو ایم ایس آفس (MS Office) کا ایک حصہ ہے۔ یعنی اگر آپ ایم ایس آفس خریدیں (جو کہ آپ کو الگ سے خریدنا پڑتا ہے۔۔۔ ہائے رے مائکروسوفٹ!) تو یہ بھی اس پیکج کا حصہ ہو گا۔ جیسا کہ عرض کیا کہ یہ صرف برقی رسالے پڑھنے اور لکھنے کا اطلاقیہ نہیں بلکہ ایک مکمل پِم ہے جسمیں برقی خط کے علاوہ کیلنڈر، فہرستِ یاد دہانی، ایڈرس بُک، وغیرہ بھی شامل ہیں چنانچہ یہ ایک مصروف شخص کے لیے نہایت کارآمد ہے لیکن قباہت یہ کہ خاصا مہنگا ہے اور پھر صرف ونڈوز کے نطام پر ہی استعمال ہو سکتا ہے یا شائد پھر میک (Mac) پر۔ دوسری طرف اگر آپ لینکس کا کوئی ذائقہ (Distro) استعمال کرتے ہیں تو آپ یہی کام ایوولُوشن (Evolution) کے ذریعے کر سکتے ہیں جو بہت سے ذائقوں مثلاً ڈیبین (Debian) ،اوبنٹو (Ubuntu) وغیرہ میں پہلے سے موجود ہے اور ظاہر ہے کہ مفت ہے۔

بہرحال اگر آپ صرف ایک برقی خط کلائنٹ چاہتے ہیں تو پھر ایوولوشن کی بجائے تھنڈر برڈ (Thunderbird) آپ کا انتخاب ہونا چاہیے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسا اطلاقیہ استعمال ہی کیوں کیا جائے جب آپ با آسانی انٹرنیٹ پر اپنے برقی خط لکھ پڑھ سکتے ہیں یعنی ویب میل (webmail) کے ذریعے۔ اس سوال کا جواب دینا ضروری ہے ورنہ آنے والی سطور کی تحاریر بے فائدہ ہے۔ جہاں تک میری ایسا برقی خط کا کلائنٹ استعمال کرنے کی وجہ ہے وہ آج اتنی زیادہ متعلقہ نہیں جتنی وہ اس دور میں تھی جب ہاٹ میل والے اکاونٹ کی یاداشت انتہائی محدود تھی یعنی آپکا اکاوئنٹ جلد ہی بھر جاتا تھا اور آپکو اس خالی کرنے کیلئے اپنے بہت سے خط حذف (delete) کرنا پڑتے تھے۔ اسکے مقابلے میں ای میل کلائنٹ آپکے تمام خط آپکے کمپیوٹر کی منصّب تھالی (Hard drive) پر محفوظ کر دیتا تھا جس سے آپکو اپنے خط حذف (delete) نہیں کرنا پڑتے تھے۔ اب جبکہ بہت سی کمپنیاں یعنی ہاٹ میل، یاہُو، جی میل, وغیرہ خاصی زیادہ صلاحیت کے ان باکس (Inbox) مہیا کرتے ہیں، ای میل کلائنٹ استعمال کرنے کی اور بھی وجوہات ہیں، مثلاً آپ اپنے سارے خط کمپیوٹر میں محفوظ کر لیں اور جب دل چاہے پڑہ لیں اور جواب دیں۔ اسکے علاوہ ملازمین کے لیے اپنے دفاتر کے برقی خطوط، بجائے انٹرنیٹ کے، اپنے کمپیوٹر میں موجود ای میل کلائنٹ میں پڑھنا آسان ہے۔ ڈائل اپ (dial up) انٹرنیٹ رکھنے والے حضرات کے لیے، کہ جن کے انٹرنیٹ رابطے کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا کہ کب منقطع ہو جائے اور آپکی بڑی محنت سے لکھی لمبی چوڑی ای میل ضائع ہو جائے، ان کلانٹس کا استعمال خاص طور پر فائدہ مند ہے۔ جتنی چاہے لمبی ای میل لکھیں اور جتنی تعداد میں چاہے لکھیں، یہ آپکے کمپیوٹر پر محفوظ ہیں، جب دل چاہا انٹرنیٹ سے رابطہ جوڑا اور سب کے سب خطوط بیک وقت بھیج دیے۔

اب آتے ہیں میرے پسندیدہ ای میل کلائنٹ کی طرف۔ تو جناب آپ نے یقیناً موزیلا کارپوریشن(Mozilla corporation) کا نام سنا ہو گا، جن کا ایک کارنامہ تو مشہورِ زمانہ انٹرنیٹ براؤزر(Internet browser) یعنی فائر فاکس(Firefox) ہے، جو حال ہی میں تقریباً چالیس کروڑ۔۔۔۔۔ جی ہاں جناب چالیس کروڑ، مرتبہ انٹرنیٹ سے مفت حاصل کیا گیا ہے۔ فائر فاکس پر انشااللہ جلد ہی لکھونگا۔ بہرحال اسی کمپنی کے اور اطلاقیے بھی ہیں جن میں تھنڈربرڈ بہت مقبول ہے جو ایک بہت اچھا ای میل کلائنٹ ہے اور کافی عرصے سے میرے زیرِاستعمال ہے۔

آخر تھنڈر برڈ اور دوسرے ای میل کلائنٹس میں کیا فرق ہے؟ سب سے بڑا فرق تو وہ آزادی ہے جو موزیلا والے دیتے ہیں یعنی انکے اطلاقیے آزاد مصدر (Open source) ہیں، آپ انکا کوڈ آسانی سے دیکھ سکتے ہیں اور اپنی مرضی سے اسکو تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس بات کی مجھ جیسے شخص کیلئے کہ جس کا کمپیوٹر پروگرامنگ سے دُور دُور کا بھی واسطہ نہیں، کیا اہمیت ہے؟ شائد کچھ نہیں لیکن درحقیقت بہت کچھ۔ دراصل بہت سے شوقیہ پروگرامر ایسے کوڈ لکھتے ہیں جنہیں میں استعمال کر سکتا ہوں۔ موزیلا کی زبان میں ان کوڈز کو ایڈ آن (Add-on) کہا جاتا ہے۔ ہم اپنی سہولت کے لیے انھہیں اضافیے کہے لیتے ہیں۔ ان اضافیوں کی بدولت میں بہت سے ایسے کام بھی کر سکتا ہوں جو دوسرے ای میل کلائنٹ نہیں کر سکتے بلکہ خود تھنڈربرڈ بھی ان اضافیوں کے بغیر اُجڑا اُجڑا لگتا ہے (فرق دیکھنے کے لیے دونوں تصاویر پر کلک کریں!)تھنڈربرڈ بغیر اضافیوں کے

اسوقت میرے تھنڈر برڈ میں برقی خط پڑھنے کی صلاحیت تو موجود ہے ہی، میں اپنی تمام فیڈز (Feeds) بھی اسی میں پڑہتا ہوں۔ یعنی فیڈز پڑھنے کی لیے مجھے علیحدہ سے اطلاقیہ نصب کرنے اور چلانے کی ضرورت نہیں۔ اسکے علاوہ ایک اضافیہ (بہ نام تھنڈر براؤز ) ایسا بھی ہے جسکے ذریعے انٹرنیٹ پر کوئی ویبسائٹ دیکھنے کیلئے مجھے علیحدہ براؤزر اطلاقیہ مثلاً انٹرنیٹ ایکسپلورر یا فائر فاکس چلانے کی ضرورت نہیں بلکہ تھنڈر برڈ میں موجود رہتے ہوئے ہی میں ایسا کر لیتا ہوں۔ میری تمام معلومات یعنی برقی خط، فیڈرز، وغیرہ ایک فولڈر (Profile folder) میں محفوظ ہیں جنہیں میں اپنی مرضی کی جگہ پر رکھتا ہوں۔ یہ جگہ میرے کمپیوٹر کی اندرونی ہارڈ ڈسک یا منصّب تھالی کے علاوہ کوئی بیرونی ہارڈڈسک، فلیش ڈسک یا انٹرنیٹ بھی ہو سکتی ہے مثلاً جو لوگ میری طرح دہریے یا تہریے کمپیوٹر (یعنی ایسے کمپیوٹر جن میں ایک سے زیادہ آپریٹنگ نظام نصب ہیں اور زبانِ فرنگ میں جنہیں dual / triple boot وغیرہ کہا جاتا ہے) استعمال کرتے ہیں، وہ کسی بھی نظام میں رہتے ہوئے اپنی برقی خطوط یا فائلوں وغیرہ کو کسی ایک مشترکہ علاقے میں محفوظ کر سکتے اور پڑھ سکتے ہیں۔ فائدہ کیا ہوا؟ یہ کہ اگر میں ونڈوز میں کام کرتے ہوئے اپنے برقی خطوط انٹرنیٹ سے اپنے کمپیوٹر پر اتارتا ( یعنیdownload کرتا) ہوں تو بعد میں وہی برقی خط کسی دوسرے نظام مثلاً لینکس اوبنٹو وغیرہ میں موجود رہتے ہوئے بھی دیکھ سکتا ہوں اور اسکی لیے مجھے موجودہ نظام بند کر کے ونڈوز چلانے کی ضرورت نہیں رہتی۔آپ تھنڈربرڈ کو ایک مرتبہ نصب (install) کر کے کئی استعمال کنندگان کے لیے علیحدہ پروفائل (user profile) بنا سکتے ہیں جس میں سے ہر استعمال کنندہ اپنی مرضی کے اضافیے یا تھیمز استمعال کر سکتا ہے۔ علاوہ ازیں تھنڈر برڈ کی ایک پورٹیبل قسم (Thunderbird portable) بھی موجود ہے جو آپ مکمل طور پر آپ ایک عام سی فلیش ڈرائیو یعنی یو ایس بی سٹک (USB) پر محفوظ کر سکتے ہیں، آپکی سب برقی خط اور فیڈز آپکی جیب میں رہتی ہیں جنہیں آپ کسی بھی کمپیوٹر پر چلا کر دیکھ لیں۔ پورٹیبل اطلاقیوں میں صرف تھنڈر برڈ ہی نہیں اور بھی کئی اطلاقیے شامل ہیں جن پر انشااللہ پھر کبھی بات ہو گی، فی الوقت اتنا کافی ہے کہ انکی بدولت آپکو اپنا گودی کمپیوٹر (laptop) ہر جگہ لیے پھرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ ایک فلیش ڈسک میں آپکا سارا کام، اطلاقیے، اضافیے اور متعلقہ ترجیحات محفوظ رہتے ہیں۔ تھنڈربرڈ اضافیوں کےساتھ

اسوقت میرا تھنڈر برڈ اس وقت سے خاصا مختلف ہے جب میں نے اسے پہلے پہل استعمال کیا تھا۔ یہ سب ان اضافیوں کی بدولت ہے جنہیں میں تھنڈر برڈ میں نصب کر کے اسکی شکل بدل چکا ہوں۔ اب بات ناچیز کی ہو رہی ہے تو تھوڑا سا اپنے تھنڈر برڈ کی تفصیلات بھی بتاتا چلوں۔ میں اسوقت اپنے جی میل، ہاٹ میل اور یاہُو کے اکاوئنٹ تھنڈربرڈ کے ذریعے استعمال کر رہا ہوں۔ اسکے علاوہ مشہورِ زمانہ اضافیے لائٹننگ (Lightning) کی بدولت میرا تھنڈربرڈ ایک کیلنڈرنگ اطلاقیہ بھی ہے، یعنی محدود پیمانے پر ایوولوشن یا ایم ایس آوٹ لُک والے کام بھی کرتا ہے۔ اسی کی بدولت آپ گوگل کا کیلنڈر بھی استعمال کر سکتے ہیں جسکا فائدہ یہی ہے کہ وہ انٹرنیٹ پر محفوظ رہتا ہے اور کسی بھی انٹرنیٹ رابطے سے آپکی دسترس میں ہے۔ جہاں ایک اضافیہ ایسا ہے جو میرے برقی خط میں اشتہارات کو نظر آنے سے روکتا ہے تو دوسرے کی بدولت میں اپنی مرضی کے کئی ممالک کا وقت معلوم کر سکتا ہوں ۔ پلیکسو (Plaxo) جو آپکو اپنی ایڈریس بُک کو انٹرنیٹ پر محفوظ رکھنے کی مفت خدمت مہیا کرتا ہے، تھنڈربڑڈ کے ساتھ بھی کام کرتا ہے۔

ریمائنڈرفاکس نامی اضافیہ آپکے کسی بھی برقی خط کو ایک یاددہندہ الارم میں بدل دیتا ہے۔ آپ دنیا کی کئی زبانوں کی لغت استعمال کر سکتے ہیں اور اپنی مرضی کی ٹول بارز (Toolbars) اور ان پر موجود بٹن وغیرہ بھی لگا سکتے ہیں۔ اگر دوستوں کے ایامِ ولادت یاد رکھنا آپکا مسئلہ ہے تو صرف اس کام کے لیے بھی کئی اضافیے موجود ہیں۔ ایک بہت ہی کارآمد اور طاقتور سہولت خطوط کو تلاش کرنے کی ہے اور آپ سب تلاش کیے گئے خطوط ایک علیحدہ سے فولڈر میں محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ ایکس نوٹ نامی اضافیے کی بدولت میں اپنی مختلف خطوط پر نوٹ لگا اور ہٹا سکتا ہوں اور انہیں ڈہونڈا بھی جا سکتا ہے۔ اسکے علاوہ بھی آپ خطوط کو ٹیگ (Tag) کر سکتے ہیں تا کہ بعد میں ہر خط پر مناسب عملدرآمد کیا جا سکے۔
جہاں تھنڈربرڈ آپکو اس بات پر متنبہ کرتا ہے کہ کہیں آپ غلطی سے ایسا خط بھیج دیں جس کا مضمون نہ لکھا گیا ہو جبکہ دوسرا اضافیہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اگر آپ اپنے خط کے ساتھ کوئی فائل وغیرہ نتھی (Attachment) کرنا چاہتے ہیں تو کہیں متعلقہ فائل نتھی کرنا بھول نہ جائیں۔ اگر ایک سے زیادہ فائلیں بھیج رہے ہیں تو انہیں اکھٹا (Zip) بھی کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح ایک اضافیے کی بدولت آپ ہر خط فوراً یا اپنے بیان کردہ وقت اور تاریخ پر بھیج سکتے ہیں۔ آنے والے خطوط سے نتھی شدہ فائلوں کو علیحدہ بھی کیا جا سکتا ہے اور اپنی مرضی کی جگہ پر محفوظ بھی کیا سکتا ہے، اس پر طرہ یہ کہ بغیر کسی مخصوص خط کو حذف کیے آپ اس خط سے نتھی شدہ فائلوں کو حذف بھی کر سکتے ہیں یعنی صرف نتھی شدہ فائل حذف ہو جاتی ہے جبکہ خط محفوظ رہتا ہے۔ فلیش گاٹ (Flashgot) نامی اضافیے کی بدولت آپ بڑے حجم کی فائلوں کو اپنے مرضی کے نزولی منتظم (Download manager) کے ساتھ, انٹرنیٹ سے محفوظ اور تیزرفتار طریقے سے اتار سکتے ہیں۔ ایک اور کارآمد اضافیہ آپکو کسی خط میں موجود کسی بھی لفظ یا فقرے کو اپنی مرضی کے تلاش انجن مثلاً گوگل، یاہُو، کسی ڈکشنری یا وکی پیڈیا، یو ٹیوب، ایمازون یا ای بے، وغیرہ وغیرہ میں ڈھونڈنے کی صلاحیت مہیا کرتا ہے۔

ان اضافیوں کے علاوہ اس بات کی بھی آزادی ہے کہ آپ اپنے تھنڈربرڈ کا چہرہ ہی تبدیل کر دیں۔ یہ کام آپ مختلف تھیمز (Themes) کے ذریعے سرانجام دے سکتے ہیں۔ اگر آپکی کارستانیوں کی وجہ سے کوئی گڑبڑ ہو جائے یا کسی چیز کا استعمال سمجھ میں نہ آئے تو کئی خضرِ راہ آپکو معاون فورمز (Support Forums) پر ملیں گے۔ یہ صاحبان مفت مدد فراہم کرتے ہیں اور بدلے میں چند الفاظ تشکر کے وصول کر کے خوش ہو جاتے ہیں۔ اپنے سوال کا بہتر جواب حاصل کرنے کے لیے یہ ملحوظِ خاطر رکھیں کہ وہ سوال پہلے کئی مرتبہ پوچھا نہ جا چکا ہو اور آپ اپنا مافی الضمیر ممکنہ حد تک درست بیان کر رہے ہوں۔

صاحبو بات کافی لمبی ہو گئی۔ ویسے باتیں تو اور بھی بہت ہیں لیکن آج کے لیے اتنا ہی کافی ہے۔ آنے والے دنوں میں کمپیوٹنگ کے موضوع پر کچھ تحاریر آپکو دیکھنے کو ملیں گی۔ مقصد نیک ہے۔ آپ بلادھڑک سوال کر سکتے ہیں اردو، رومن اردو یا انگریزی، سب چلے گی۔ اگر آپ اس تحریر میں موجود کسی غلطی کی اصلاح کرنا چاہیں یا انگریزی اصطلاحات کے بہتر تراجم بتا سکیں تو مجھے بہت خوشی ہو گی۔ اور ہاں تنقید کے دروازے بھی کھلے ہیں، دل کھول کر کیجیے تا کہ سب کا بھلا ہو سکے، ہم کچھ نیا سیکھ اور سِکھا سکیں اور مل جل کر اس دنیا کو بہتر بنا سکیں۔ ملاقات رہے گی، انشااللہ۔

کیمیائے سعادت

Posted in Life, urdu by Shah Faisal on اکتوبر 6, 2007

صاحبو سب سے پہلے تو اس طویل غیر حاضری کیلئے معذرت قبول کیجیئے۔ نہیں ایسا نہیں کہ میں آ پکو بھول گیا تھا۔ دراصل امتحانات، کچھ مٹرگشت یورپ کی اور پھر پیارے پاکستان کوواپسی تک کے سب مراحل طے ہوئے تو کچھ فراغت ہوئی ہے۔ اور پھر یہ زندگی بھی تو بہت تیزرفتار ہے۔ آپ ساتھ ساتھ نہ دوڑیں تو یہ آپ کو کچل کرآگے بڑھ جاتی ہے۔ خیر اس پر پھر کبھی بات ہو گی، آج تو جو کہنا چاہتا ہوں وہ بات کئی ماہ سے دل میں تھی، بس موقعہ ہی نہیں ملا۔

آتے ہیں اصل بات کی طرف۔ صاحبو میرے ساتھ ایک مسئلہ ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کو بھی کبھی یوں لگا ہو، لیکن مجھے تو کچھ عرصہ سے اس بات کا شدت سے احساس ہو رہا ہے۔ مسئلہ کچھ یوں ہے کہ مجھے خوش رہنے کیلئے کئی لیکن اداس ہونے کیلئے صرف ایک ہی وجہ کی ضرورت پڑتی ہے۔ یا یوں کہیے کہ خوشی کے لئے میری شرائط خاصی سخت ہیں، گر یہ چیز مل جائے، معاملہ کچھ یوں ہو جائے، یہ سنگِ میل طے ہو اور ویسا نہ ہو، وغیرہ وغیرہ۔ غرضیکہ کئی مطلوبہ شرائط پوری ہو کر ہی میں خوش ہو پاتا ہوں، یوں کہیے خوشی نہ ہوئی عالمی بنک کا قرضہ ہو گیا! اسکے برعکس اداس ہونے کو صرف چھوٹی سی وجہ ہی کافی ہوتی ہے، کوئی خبر، تصویر، گیلا تولیہ یا ٹھنڈی چائے۔ ایسا کیوں ہے؟ شائد بلکہ یقیناً میں قنوطی ہوں۔ لیکن اگر میں قنوطی ہوں تو سچ سچ بتائیے کیا آپ بھی قنوطی نہیں؟ کیا آپ ایک مکمل دنیا کے متلاشی ہیں؟ ایک ایسی دنیا جو آپکی مرضی کی ہے، جسکا محور آپ ہیں، جو آپ کے گرد گھومتی ہے اور جسکا مقصد آپکی خوشی ہے؟ نہیں نہیں یوں نہیں ذرا سوچ کر، ٹھنڈے دل سے سچ سچ بتایئے۔

اگر ایسا ہے تو پھر مسئلہ سنگین ہے۔ کسی سائنسدان نے (شائد کوئی ماہرِ ریاضیات تھا) یہ ثابت کیا کہ ایک ہی وقت میں دو انتہائیں نہیں ہو سکتیں، زبانِ فرنگ میں اس تھیورم کا نام مجھے نہیں آتا، اگر آپکو معلوم ہے تو بتا دیجیے۔ یعنی ایک ہی وقت میں سخت سردی اور سخت گرمی ممکن نہیں ہو سکتی، ایک ہی چیز بیک وقت بالکل سیاہ ہو کر بالکل سفید نہیں ہو سکتی وغیرہ وغیرہ۔ غالباً اسی لیے یہ سائنسدان لوگ خاصے قناعت پسند ہوتے ہیں۔مثلاً اگر ایک گاڑی ایسی بناتے ہیں جو سڑک پر بہت تیز دوڑ سکے تو دوسری گاڑی ایسی ہوتی ہے جو پہاڑوں پر چڑھ سکے۔ بہرحال اگر یہ بات مان لی جائے کہ بیک وقت دو انتہاوں کا حصول ناممکنات میں سے ہے تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک ہی دنیا کہ جس میں آپ، میں اور چھ ارب سے بالا انسان رہتے ہیں، کا محور ہم سب ہوں؟ یعنی ایک ہی وقت میں اس دنیا کا مقصد ہم سب کی خوشی ہو؟ یقیناً ایسا تو ممکن ہے ہی نہیں۔ تو کیا پھر خوشی بھی ممکن نہیں؟ پھر وہ کون لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ وہ بہت خوش ہیں؟ میرے ارد گرد پھیلے ان گنت چہروں پھر پھیلی مسکراہٹوں کی کیا حقیقت ہے؟ پارک میں کھیلتے بچوں کے کھلکھلاتے قہقہے چہ معنی؟

تھوڑا سا غور کیا تو ایک حیرت انگیز انکشاف ہوا۔ ہم سب ایک ساتھ نہیں الگ الگ دنیاؤں میں رہتے ہیں۔ نہیں نہیں دنیا یہی ہے لیکن ادوار مختلف ہیں۔ اس کوشش میں کہ انتہاوں کا حصول ممکن ہو سکے چاہے بیک وقت نہ سہی، اپنے آپ سے ایک خاموش معاہدے کے تحت میں یہ باور کر لیتا ہوں کہ یہ دور میرا نہیں، میرا دور تو شائد آنے والا ہے جب اس دنیا کا محور میں ہونگا، جب یہ دنیا میری مرضی کی ہو گی، ویسی جیسا کہ میں چاہوں۔ لیکن کیا ایسا کبھی ہو پائے گا؟ کیا یہ مختصر زندگی کہ جس کا بیشتر حصہ میں گزار چکا ہوں، مجھے اتنا وقت دے پائے گی؟ شائد نہیں۔ افسوس صد افسوس کہ میں آنے والے کل میں رہتا ہوں، اور کبھی کبھی تو اس کل میں کہ جو گزر گیا اور اس گزرے کل کے خوشی کے ماخذ مجھ پر اسوقت آشکار ہوئے کہ جب میں انکو ماضی کی دھول میں گم کر چکا تھا۔ بالکل ایسے جیسے میں لطیفہ گو سے پوچھوں کہ بھائی تیرے سنائے ہوئے چٹکلے میں ہنسنا کہاں تھا؟ یا کچھ ایسی کیفیت جو ہم سب پر اپنی پرانی تصاویر دیکھتے ہوئے طاری ہوتی ہے۔ زندگی کے وہ بہت سے اجزا ان پرانی تصاویر میں دکھائی دیتے ہیں کہ جن میں سے ہرجزو اپنے اندر ایک وجہ خوشی کی تھامے ہوئے تھا، اور ایسا ہر جزو کم از کم ایک لمحہ مسرت کا مستحق تھا۔ کیا یہ میری اپنے آپ سے ناانصافی بلکہ بیوقوفی نہیں کہ میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر اداس لیکن بڑی بڑی باتوں پر بھی خوش نہیں ہوتا۔ خوشی کی تلاش مجھے آنے والے کل میں لے جاتی ہے جو مجھ سے میرا آج بھی چھین لیتا ہے۔ ایک مکمل دنیا کی تلاش مجھ میری اس نامکمل دنیا کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں بھی چھین لیتی ہے۔

پر صاحبو میرے ساتھ ہمدردی مت کرو، مجھے ترحم بھری نظروں سے مت دیکھو کہ میں اکیلا نہیں۔ اپنی اردگرد اور ہو سکے تو اندر جھانک کر دیکھو۔ تم کہاں رہتے ہو؟ اس کل میں جو گزر گیا یا اس کل میں جو شائد کبھی آئے ہی نہ؟

ارے حضور یہ دنیا، ہاں ہاں یہی دنیا کہ جسمیں دغا ہے، فریب ہے، جھوٹ ہے، دھوکہ ہے، ملاوٹ ہے اور نہ جانے کیا کیا برائی ہے، یہی دنیا بہترین دنیا ہے۔ ارے اس کی سوچو بھائی جو اس نظام کو چلا رہا ہے۔ وہ بہترین منتظم ہے۔ اس نے یہ اعتدال رکھا ہے، نہ تو محور نہ میں محور، پھر بھی یہ دنیا تیری بھی میری بھی۔ وہ وہ کر رہا ہے جو شائد انسانی عقل سے ماورا ہے۔ تو میرے بھائی یہی دنیا بہترین دنیا ہے اور یہی وقت بہترین وقت ہے۔ اگر اس سے بہتر انتظام ہو سکتا تو وہ ضرور کرتا، وہ جو بہترین منتظم ہے! بھائیو میں تو کوشش کر کے آج میں رہنا سیکھ رہا ہوں، جو گزر گیا اور جو آئے گا، اس سے زیادہ اہم وہ آج ہے جس میں میں رہتا ہوں، یہ دنیا بھلے ادھوری ہو، میری اپنی ہے۔ یہ آج میرے ہاتھ میں ہے اور یہ خوشیاں میری گرفت میں ہیں، میری ذات میں پنہاں۔ ان کی تلاش باہر کی دنیا میں عبث ہے۔ آیئے اور اپنی زندگی کو تھام لیجیے، یہی خوشی کا نسخہ ہے، یہی کیمیائے سعادت ہے!