رودادِ گٹسی
صاحبو ١٨ اکتوبر ٢٠٠٧ کا دن اہم تھا۔ اسلیے نہیں کہ ایک محترمہ کافی عرصہ بعد پاکستان تشریف لائی تھیں۔ اس سے زیادہ اہم تو یہ وجہ تھی کہ یہ میری بیگم کا یومِ پیدائش ( کہ جسکو آجکل لوگ جنم دن بھی کہہ لیتے ہیں) ہے۔ لیکن میرے سلسلہء معرفت کے ہمراز و ہم نیاز جانتے ہیں کہ یہ دن کیوں اہم تھا۔ اس دن ایک چھ ماہ طویل انتظار ختم ہوا اور ایک شخص کا کیا گیا وعدہ پورا ہوا۔ جی ہاں آپ صحیح سمجھے۔ بات ہو رہی ہے اوبنٹو لینکس کے نئے ورژن گَٹسی گِبن کی جو اس دن عوام الناس کے استعمال کے لئے حسبِ معمول مفت پیش کیا گیا اور یوں مارک شٹل ورتھ کا اوبنٹو لینکس کو ہر چھ ماہ بعد پہلے سے بہتر بنا کر پیش کرنے کا وعدہ ایک بار پھر وفا ہوا۔
ویسے تو میرے پاس لینکس کے کئی ذائقے سی ڈی، ڈی وی ڈی یا ہارڈ ڈسک میں محفوظ ہیں لیکن جتنے پاپڑ میں نے گٹسی کے حصول کے لئےبیلے، انکا بیان داستانِ امیر حمزہ سے کم نہ ہو گا۔ جاننے والے جانتے ہیں کہ صاحبانِ اوبنٹو، لینکس پر بنائے گئے کمپیوٹر نظاموں کی ترویج کے لئے اوبنٹو کی سی ڈیز مفت بانٹتے پھرتے ہیں۔ بس انکی ویبسائٹ پر اپنا پتہ لکھوائیے اور گھر بیٹھے اوبنٹو کی تازہ ترین سی ڈی حاصل کر لیجیے۔ میں نے بھی فرمائش کر رکھی ہے مگر قباحت انتظار کی تھی۔ ویسے تو انٹرنیٹ پر بھی دستیاب تھی مگر ہائے کہ جس رفتار سے میرا انٹرنیٹ چل رہا تھا، یہ ناممکن سی بات لگتی تھی۔
اپنی صدائے فریاد ایک محفل میں بلند کی تو چند صاحبِ دل لوگوں نے مدد کی پیشکش کی مگر کہاں صاحب یاں تو بات دنوں کی نہیں گھڑیوں کی تھی جنکا گزرنا محال تھا۔ عاشق کا گریبان چاک دیکھا تو ایک دوست کہ جس کے دفتر میں ہمہ وقت انٹرنیٹ میسر تھا، مدد کی پیش کش کی۔ فوراً ان کو ویبسائٹ کا ربط دیا کہ بھیا یاں سے تقریباً 700 میگابائٹ کی فائل اتار دینا۔ اگلا دن یونہی گزر گیا اور انتظار دو آتشہ ہو گیا۔ خیر تیسرے روز وہ فائل ہم تک پہنچی کہ جس کو سی ڈی پر اتار کر اوبنٹو کا گٹسی گبن ورژن کمپیوٹر پر نصب کیا جا سکتا تھا۔ لیکن کہاں صاحب، ابھی عشق کے امتحاں اور بھی تھے۔ جو فائل ناچیز تک پہنچی تھی وہ گٹسی کی ڈیسک ٹاپ سی ڈی (Desktop Edition) کا نقش تھا۔ اس سی ڈی کا ایک بہت بڑا فائدہ نئے عاشقین کے لئے ہوتا ہے جو بغیر اپنے کمپیوٹر میں کوئی تبدیلی کئے پورا نظام سی ڈی پر چلا کر دیکھ لیتے ہیں۔ میرا خیال تھا کہ اس سی ڈی میں موجود تازہ تازہ گرم گرم فائلوں سے میرے کمپیوٹر کو بھی نیا ورژن مل جائے گا لیکن یہ خیال بھی خام ہی نکلا۔ انٹرنیٹ کو گُوگلانے (یعنی بذریعہ گوگل کھوجنے) پر علم ہوا کہ اس سی ڈی کو اوبنٹو نصب یعنی انسٹال کرنے کیلئے تو استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن پرانے ورژن کو نئے میں تبدیل (یعنی آپریٹنگ نظام کو اپ گریڈ کرنے کے لیے) نہیں کیا جا سکتا۔ اس کام کےلئے دوسری سی ڈی یعنی آلٹرنیٹ (Alternate) قسم ضروری تھی۔ دل تو چاہا کہ جانے دو، اگر کبھی کمپیٹر کو تیز رفتار انٹرنیٹ سے منسلک کیا تو تب اپ گریڈیشن بھی کر لی جائے گی لیکن کہاں صاحب، انتظار بہت مشکل ہے۔ خیر اب کی بار خود ہی قسمت آزمائی کا سوچا اور ایک دوسرے طریقے یعنی جِگڈو کی مدد سے فائل کو انٹرنیٹ سے حاصل کرنے کا سوچا۔
جی ہاں میں دیکھ سکتا ہوں کہ میری باتیں آپکو انتہائی بیزار کر رہی ہیں اور اکتاہٹ آپکے چہرے سے عیاں ہے۔ لیکن صاحب جو بات میں آپکو بتانے لگا ہوں وہ انتہائی دلچسپ ہے خصوصاً اگر آپ کا انٹرنیٹ سست رفتار ہے، بیچ منجدہار منقطع ہو جاتا ہے اور یوں آپ انٹرنیٹ سے بھاری بھرکم فائلیں حاصل نہیں کر پاتے۔ جگڈو (جگسا ڈائنلوڈ) ایک انتہائی ذہین اطلاقیہ ہے جو غالباً جرمنی سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب نے بنایا ہے۔ ان صاحب سے گپ شپ اس وقت ہوئی تھی جب میں لینکس کے ایک ذائقے ڈیبین کو انٹرنیٹ سے حاصل کرنا چاہتا تھا اور اس کے لیے ایک بہترین طریقہ جگڈو کا استعمال تھا۔ یہ اطلاقیہ کرتا کیا ہے؟ دراصل یہ آپکی مطلوبہ فائل کو ٹکڑوں میں انٹرنیٹ سے اتارتا ہے اور اگر اس دوران آپکا انٹرنیٹ منقطع ہو جائے تو رابطے کی بحالی پر یہ اپنا کام بغیر کسی نقصان کے پھر سے شروع کر دیتا ہے۔ لیکن ٹھہریے، یہ کام تو کوئی بھی اچھا سا نزولی معاون پروگرام (یعنی ڈائنلوڈ منیجر مثلاً ایف ڈی ایم یا ویب ڈائنلوڈر فار ایکس) کر سکتا ہے۔ چلیے میں آپکو ایک مثال کے ذریعے فرق سمجھاتا ہوں۔ آپکے کسی سمندر پار دوست نے اپنی بہت سی تصاویر کو اکھٹا کر کے ایک سی ڈی میں پرو دیا (یعنی ایک iso image بنا لیا اور آپکو کہا کہ یہ امیج یا سی ڈی کا نقش انٹرنیٹ سے اتار لو۔ اب اس نقش کا سائز یا حجم اس میں موجود بیشمار فائلوں یا اس مثال کے مطابق، تصاویر کے مجموعی حجم جتنا ہو گا۔ اگر 100 تصاویر تھیں اور ہر ایک کا حجم 1 میگابائٹ تھا تو سی ڈی کا نقش تقریبا 100 میگا بائٹ کے برابر ہو گا۔ بہ الفاظِ دیگر 100 میگابائٹ کی iso image file بنے گی۔ آپ جیسے تیسے انٹرنیٹ سے یہ فائل اتار لیتے ہیں لیکن چند دن بعد آپکا دوست اس نقش میں کچھ اور تصاویر شامل کر دیتا ہے اور شائد چند ایک ہٹا بھی دیتا ہے۔ اب اگر آپ وہ نئی تصاویر دیکھنا چاہتے ہیں تو آپکو پورا نقش دوبارہ اتارنا پڑے گا۔ تب کہیں جا کر آپکو یہ علم ہو سکے گا کہ کونسی تصاویر نئی ہیں اور کونسی آپ نے خواہ مخواہ مجبوراً حاصل کی ہیں ( کیونکہ سی ڈی کا نقش تو بہرحال ایک بڑی فائل کی صورت میں ہی دستیاب تھا)۔ یہ صورتحال ان لوگوں کو اکثر پیش آتی ہے جنہیں لینکس نظاموں کو انٹرنیٹ سے اکثر و بیشتر حاصل کرنا پڑتا ہے اور بار بار بڑی بڑی فائلیں اتارنا کہ جن کا کچھ حصہ ہی نیا ہوتا ہے، بڑی مصیبت کا باعث بنتا ہے۔
جِگڈو کیا کرتا ہے؟ سب سے پہلے تو یہ اس سی ڈی یا ڈی وی ڈی نقش سے متعلق دو اہم فائلیں آپکے کمپیوٹر میں اتارتا ہے۔ ان میں سے ایک تو شائد اسکو انٹرنیٹ پر موجود نقش کا پتہ بتاتی ہے جبکہ دوسری میں اس نقش کے مکمل اجزاء کی تفصیل ہوتی ہے۔ پھر یہ آپ سے پوچھتا ہے کہ آیا آپکے پاس اس سے ملتا جلتا کوئی نقش موجود ہے، جو شائد کبھی ماضی میں آپ کے پاس آیا ہو۔ اگر آپ اسے اپنے کمپیوٹر میں موجود کسی ایسے نقش کا پتہ بتاتے ہیں تو یہ پہلے اس کا موازنہ نئے نقش کے اجزائے تراکیبی سے کرتا ہے اور اگر اسے کچھ ایسا مل جائے جو دونوں میں ایک ہی جیسا ہو تو یہ انٹرنیٹ سے اتارنے کی بجائے آپ کے کمپیوٹر سے لے لیتا ہے جو یقیناً کئی ہزارگنا زیادہ تیز رفتار حصول ہے۔
میرے معاملے میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ میرے پاس اوبنٹو لینکس کے گزشتہ شماروں (ورژن) کی کچھ سی ڈیز موجود تھیں۔ پھر ڈیبین لینکس، کہ جو اوبنٹو لینکس سے بہت حد تک مماثل ہے، کی تازہ ترین ڈی وی ڈی یعنی ڈیبین ریلیز 4 المعرف ڈیبین ایچ بھی موجود تھی۔ میں نے جگڈو کے ذریعے ان کو کھوجا اور کام کی چند ایک فائلیں انھی سے مل گئیں (یاد رہے کہ اوبنٹو دراصل ڈیبین کی ہی ایک شکل ہے)۔ اس کے بعد انٹرنیٹ سے سی ڈی کا نقش اتارنے کا سلسہ شروع ہوا۔ جیسا کہ پہلے بتایا جگڈو آغاز میں ہی نقش میں موجود اجزاء یعنی فائلوں کی فہرست اتار لیتا ہے۔ اس فہرست کے مطابق جگڈو نے ایک ایک کر کے تمام فائلیں کمپیوٹر کی ہارڈ ڈسک میں اتار لیں اور آخر میں سب کو اکھٹا کر کے انٹرنیٹ پر موجود سی ڈی نقش کی ہو بہو نقل تیار کر لی اور مزید تسلی کیلئے اس کو چیک بھی کر لیا۔ یہ کام کئی گھنٹوں میں مکمل ہوا اور اس دوران میرا انٹرنیٹ بھی کئی مرتبہ منقطع ہوا لیکن جگڈو کے ماتھے پر شکن تک نہ آئی۔
آخر میں اس سی ڈی نقش کے ذریعے میں نے نظام کو گٹسی پر اپ گریڈ کرنا شروع کیا تو علم ہوا کہ کچھ اور فائلیں ابھی بھی اتارنا پڑیں گی۔ یہ غالباً 18 اکتوبر کے بعد آنے والی تبدیلیاں تھیں جنہیں عرفِ عام میں اپ ڈیٹس کہا جاتا ہے۔ یہ کام بھی کئی گھنٹے لے گیا لیکن بہر حال آخر کار میرا کمپیوٹر گٹسی پر چلنا شروع ہو گیا ہے۔ اس میں کیا نیا اور بہتر ہے اس پر تو پھر بات ہو گی کہ ابھی تو میں نے زیادہ استعمال بھی نہیں کیا لیکن اگر آپ جگڈو استعمال کرنے کو سوچ رہے ہیں تو چند باتیں مزید بتاتا چلوں۔
آپ جگڈو کے ذریعے وہی نقش یا فائل حاصل کر سکتے ہیں جن سے متعلق دو اطلاعاتی فائلیں موجود ہوں۔ بہ الفاظ دیگر کسی صاحب نے جگڈو نقش بنایا بھی ہو۔ عام طور پر یہ لینکس بانٹے والی ویبسائٹس پر آپکو نظر آئے گا لیکن آپ خود بھی اپنی کسی بھی فائل یا مجموعے (یعنی سی ڈی وغیرہ) کو جگڈو کے ذریعے دوستوں کو دے سکتے ہیں یا اپنی آرکائیو بنا کر محفوظ کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے آپکو جِگڈو کے ذریعے یہ نقش بنانا پڑے گا۔ اور ہاں یہ بتانا تو بھول ہی گیا کہ جِگڈو لینکس اور ونڈوز دونوں میں کام کرتا ہے!
میرا خیال ہے آج کیلئے اتنا ہی کافی ہے۔ میں ذرا نئی نویلی گَٹسی کے استعمال کے مزے لوٹتا ہوں!
آپ نے گٹسی کو مونث قرار دے دیا 🙂 ۔۔۔گٹسی واقعی شاندار ہے۔۔دوسرا لگتا ہے جرمنی سے کوچ کر گءے ہیں جبھی انٹرنیٹ کا رونا ہے
صحیح بوجھا صاحب آپ نے،
یں اسوقت پاکستان میں ہی ہوں۔۔۔
ویسے گٹسی کو مونث پکارنے میں کیا مضائقہ ہے جناب؟ 🙂 ۔۔۔۔
بہت خوب، شاہ فیصل بھائی بڑے کام کا اطلاقیہ بتایا آپ نے۔
شکریہ ساجد بھائی
مجھے خوشی ہوئی کہ یہ اطلاقیہ آپکو پسند آیا۔ امید ہے اس سے کئی لوگوں کا بھلا ہو گا، خاص طور پر لینکس کے متوالوں کا۔
[…] سوا ہونے کو آئے ہیں۔ اسی موضوع پرگزشتہ تحاریر آپ یہاں، یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔ میرے ابنٹو کے استعمال کی چند […]
link se download kia to hai dekhty hain windows pr chalta hai k nai?