Faisaliat- فیصلیات

سولہواں نمبر

Posted in australia, urdu by Shah Faisal on دسمبر 27, 2008

صاحبو فدوی عرصہ دراز سے ایک قنوطی ہے۔ کیا کیجئے کہ اپنے اندر گویا ایک معرکہ کارزار بپا رہتا ہے کہ اس قنوطیت پر کسی طور غالب آیا جائے لیکن ایسا چنداں آساں نہیں۔ اور گویا کوئی کسر تھی رہنے کو کہ اخبار بینی کا شوق (یا لَت کہے دیجئے تو ہرگز مبالغہ نہ ہو گا) اس قنوطیت کو سوا کیے دیتا ہے۔ بہرحال گاہے گاہے ایسی چند خبریں بھی مل جاتی ہیں کہ جن سے دل بہل ہی جاتا ہے۔ ایسی ہی ایک خبر اپنی جامعہ سے متعلق بھی تھی۔ خبر تو کوئی ایسی نئی نہیں لیکن اپنے دائمی پوستی پنے کی وجہ سے اس بابت کچھ لکھ نہ سکا۔

بہرحال قصہ کچھ یوں ہے کہ ایک رسالہ ٹائمز ہائر ایجوکیشن نام کا نکلتا ہے غالباً ۱۹۷۱ سے ۔اسمیں دنیا بھر کی تمام جامعات کی درجہ بندی کی جاتی ہے ایک کسوٹی کے تحت۔ یہ کہنا تو ضروری نہیں کہ یہ طریقہ کار بہت سوں کی تنقید کی زد میں آتا ہے لیکن بہرحال کچھ نہ کچھ اثر تو اس فہرست کا بھی ہوتا ہے کہ جسمیں میری جامعہ یعنی آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کا نمبر سولہواں ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ شمالی امریکہ اور برطانیہ کی جامعات کے بعد یہ دنیا کی پہلی جامعہ بن جاتی ہے۔ فدوی کو اگر یہ خوش فہمی ہونے کا شائبہ بھی تھا کہ یہ جامعہ خاکسار کی موجودگی کے صدقے اس درجے پر پہنچی ہے تو وہ یوں دور ہو گیا کہ پچھلے چند برسوں سے یہی مقام رہا ہے اس جامعہ کا اس فہرست میں۔

اگر آپ بھی اعلی تعلیم کے لیے جامعات دیکھتے پھر رہے ہیں تو شائد یہ فہرست آپکی مدد کرے۔ البتہ یہ دھیان رہے کہ بعضوں کے نزدیک یہ فہرست انتہائی موضوعی یعنی سبجیکٹیو ہے ۔اسکے علاوہ بھی کئی ایسی فہرستیں مختلف ادارے بناتے ہیں جنمیں سے  ایک مشہور فہرست اپنے چینی دوست بھی بناتے ہیں جسمیں فدوی کی جامعہ لڑھک کر انسٹھویں نمبر پر جا پڑتی ہے۔ خیر صاحب اتنی بری تو پھر بھی نہیں نا؟ اسی فہرست میں فدوی کی ایک سابقہ جامعہ یعنی ہمبولٹ یونیورسٹی، برلن بھی ہے کہ جہاں جناب آئن شٹائن دوسری جنگ عظیم سے پہلے پڑھایا کرتے تھے۔ آج اتفاقاً خیال آیا کہ ناچیز اب تک تقریبا چھ جامعات یعنی گومل یونیورسٹی ڈی آئی خان (چار برس)، زرعی یونیورسٹی پشاور (دو برس)، گھینٹ یونیورسٹی بلجئیم (ایک برس)، نترا یونیورسٹی سلوواکیا (پندرہ دن)، ہمبولٹ یونیورسٹی، برلن جرمنی (ایک برس) اور آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کینبرا (مجوزہ تین برس) میں زانوئے تلمذ تہہ کر چکا ہے۔ یہ اور بات کہ بقول بیگم ان سب جامعات نے مل کر بھی فدوی کا کچھ نہیں بگاڑا جبکہ ناچیز کے خیال میں فدوی کی طبیعت (یا خصلت کہہ لیجئے) میں تغیر کے لئے اس سے سوا کوئی سامان چاہیے۔ آپکا کیا خیال ہے؟