Faisaliat- فیصلیات

سوال جواب

Posted in Life, urdu by Shah Faisal on جولائی 12, 2009

صاحبو آپکے ساتھ کبھی ایسا ہوا کہ گویا کوئی آندھی آئی ہو اندر ہی اندر۔ جھکڑ چلے ہوں زوردار اور اس طوفان نے اندر کی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہو۔ پرانے خیالات کے بوڑھے برگد کہ جنکی شاخوں سے خود ساختہ فرسودہ روایات لٹک رہی تھیں، جڑوں سے اکھڑ گئے ہوں اور پھر ایک لمحہ سکون کا، خاموشی کا جو ایک نوید ہو کسی الہام کی، کسی نئے خیال کی، کسی نئی تخلیق کی، گویا ایک نئی زندگی کی۔ بالکل ایسے جیسے جنگل میں لگنے والی آگ کے بعد جل کر سیاہ ہوئے پیڑ پودوں پر ٹھنڈے سبز رنگ کی نئی کونپلیں پھوٹتی ہیں۔ نہیں صاحب اپنے ایسے نصیب کہاں۔ چھوٹے موٹے طوفان تو آتے ہیں لیکن ایسا سونامی کبھی نہیں آیا۔ اور کبھی آنے کی کوشش بھی کی تو لاشعوری کوشش سے اسکا گلا ہی گھونٹ دیا کہ بنے بنائے گھونسلے کو چھوڑنا، نئی ابتدا کرنا مشکل کام ہے اور میری سہل پسندی اسکی متحمل نہیں ہو سکتی یا کم از کم میں نے کبھی یہ آزمایا نہیں۔ ہاں البتہ انھی چھوٹی چھوٹی لہروں سے ہی تبدیلی لانے کی کوشش کی ہے اور وہ بھی اپنے مطلب کی تبدیلی۔
بہرحال کچھ ایسا ہی لمحہ تھا جب گویا کسی نے میرے دماغ میں اس خیال کو کِیل کی طرح ٹھونک دیا کہ دنیا میں جو کچھ مجھے اب تک حاصل ہوا ہے وہ میرے زورِ بازو کی پیداوار نہیں ہے۔ ایسا تو خیر پہلے بھی نہیں سوچا تھا لیکن اب بہرحال میں شدت سے یہ محسوس کرنے لگا کہ جہاں میں آج ہوں قطع نظر اس سے کہ یہ اچھی جگہ ہے یا بری، اسمیں کتنے ہی زیادہ، بلکہ شائد سارے کے سارے، بیرونی عوامل ہیں۔ مثلاً اگر مجھے یورپی یونین کی طرف سے بیرونِ ملک تعلیم کے لئے وظیفہ ملا تو اسمیں میرا کچھ کمال نہیں تھا۔ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ تک رسائی، وقت کی فراغت، انگریزی میڈیم سکول کی تعلیم وہ سب باتیں تھیں جنھوں نے اس وظیفے کے حصول میں مدد کی۔ اب کمپیوٹر اور انٹرنیٹ تک رسائی پاکستان میں ہر شخص کو تو کیا ہر یونیورسٹی کے ہر طالبعلم کو بھی میسر نہیں۔ پرائیویٹ انگریزی میڈیم سکول میں تعلیم بھی کم ہی بچوں کا نصیب ہے اور وقت کی فراغت بھی اسلئے تھی کہ گھر چلانے کی ذمہ داری مجھ پر نہیں تھی۔ شائد ایسی ہی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں جنکی وجہ سے نہایت ذہین، محنتی اور اچھے طالبعلم زندگی میں آگے نہیں بڑھ پاتے اور حالات کا جبر انھیں معمولی نوکریاں یا چھوٹا موٹا کاروبار کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔
بہرحال میری یہ بات کوئی غیر معمولی یا انوکھی بات نہیں بلکہ ہم سب جانتے ہیں اور یقیناً میرے برعکس بہت سے لوگوں کو تو اسکا ذاتی تجربہ بھی ہو گا۔ لیکن میں دراصل اس سے آگے، کچھ اور کہنا چاہتا ہوں۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ملنے والی ایسی بہت سی favors سے مجھے ڈر سا لگنے لگا ہے۔ جوں جوں اسکی نعمتیں مجھے مل رہی ہیں توں توں میرے ڈر میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ کیا وجہ ہے؟ میں ہی کیوں؟ وہ کیا کام لینا چاہتا ہے؟ گویا یہ کیسا امتحان ہے کہ جسکا جواب تو چھوڑیں، مجھے تو سوال تک نہیں معلوم۔۔۔ یا شائد سوال سامنے ہے لیکن اسکو پڑھنے کا، غور کرنے کا وقت نہیں یا موڈ نہیں، نیت نہیں۔ اور اگر ایسا ہے تو یہ تو اور بھی قابلِ فکر بات ہے۔ میری نالائقی سمجھیے کہ پیسے لے کر جیب میں ڈال لئے، یہ نہیں پوچھا کہ کام کیا کرنا ہے۔ اب جب وہ پوچھے گا کہ وہ کام کیا جسکے لئے پیسا دیا تھا، ذرائع دیے تھے، تو میں کیا جواب دونگا؟ کیا یہ کہونگا کہ مجھے تو اپنی job description کا ہی علم نہیں تھا، میں تو سمجھا تھا کہ تُو رحیم و کریم ہے، سب کو دے رہا ہے، سو مجھے بھی دے دیا۔ یا کیا یہ کہونگا کہ مجھ ہی میں کوئی سرخاب کے پر لگے تھے کہ یہ نعمتیں میں نے اپنا حق سمجھ کر رکھ لیں؟ لیکن یہ تو مجھے بھی علم ہے کہ ایسا کچھ نہیں۔ دن گزر رہے ہیں، گھڑی کی ٹِک ٹِک مسلسل چل رہی ہے اور میری پریشانی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب مجھے کچھ کچھ سمجھ آ رہا ہے کہ کیوں سدھارت کپل وستو کا تخت چھوڑ کر پیپل کے درخت تلے جا بیٹھا تھا جہاں اسے نروان ملا، اللہ کے نیک بندے کیوں اتنے minimalist ہوتے ہیں۔ لیکن بہرحال کیا یہ میری حد درجہ نالائقی نہیں کہ سوالات کا ہی علم نہیں، جوابات تو بعد کی بات ہے؟ یقیناً پرچہ حل کرنے کے لئے بھی تو وقت چاہئے نا۔ اگر کوئی یہ کہے کہ بس یار ایسے ہی ٹھیک ہے تو نہیں، ایسا ہرگز ٹھیک نہیں۔ وہ رحیم و کریم تو ہے، منصف بھی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ میں برابر ہوں جاؤں کسی ایسے شخص کے جو جوابات لکھ رہا ہو، مجھ سے کئی گنا زیادہ بڑی ذمہ داریاں نبھا رہا ہو، باوجود اسکے کہ اسکے پاس مجھ سے کم ذرائع ہوں۔ تو اسکو دیکھ کر کہ اللہ میاں نے جو مجھے دیا ہے، یقیناً میرا کام تو بہت ہی مشکل ہونا چاہئے۔ آہ لیکن کیا کیجئے۔ مجھے علم ہی نہیں کہ کرنا کیا ہے، جانا کہاں ہے۔ یا شائد علم تو ہے لیکن سامنا کرنے کا یارا نہیں۔ لیکن ٹھہریے صاحب، اس سے پہلے کہ آپکو مجھ پر ترس آئے یا آپ مجھ سے ہمدردی کا اظہار کریں، مجھے اس کا حل بتائیے۔ کیا آپکے ساتھ ایسا ہوا ہے اور اگر ہاں تو آپ نے کیا کیا ہے؟ مجھے انتظار رہے گا۔