Faisaliat- فیصلیات

موبائل فون اور آپکا شناختی کارڈ

Posted in urdu by Shah Faisal on ستمبر 18, 2009

صاحبو یہ بات ہی کچھ ایسی اہم ہے کہ معمول سے ہٹ کر مجھے پوسٹ کرنا پڑ رہی ہے۔
ابھی کچھ دیر پہلے فیس بُک پر ڈفر کی ایک تجویز دیکھی کہ اپنا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ نمبر، بغیر کسی وقفے یا ڈیش کے لکھ کر 668 پر بھیجیں۔ جواباً ایس ایم ایس آپکو بتائے گا کہ اس شناختی کارڈ نمبر پر کتنے موبائل نمبر ایشو کیے جا چکے ہیں۔ اپڈیٹ: یہی معلومات پی ٹی اے کی ویبسائٹ پر  بھی لی جا سکتی ہیں۔
ٹیلے نار فون استعمال کرتے ہوئے ایس ایم ایس کا جواب نہیں آیا لیکن یو فون کے ایک نمبر سے یہ ایس ایم ایس کیا تو فوراً جواب آ گیا۔ میری حیرت کی انتہا نہیں یہ دیکھ کر کہ میرے نمبر سے ٹیلے نار اور وارد کے ایک ایک نمبر کے علاوہ موبی لنک کے 8 نمبر ایشو کیے جا چکے ہیں۔
مجھے یاد پڑتا ہے کہ (وارد اور ٹیلی نار کو چھوڑ کر) میں نے موبی لنک کا صرف ایک نمبر لیا تھا کسی زمانے میں اور وہ بھی بہت عرصے سے استعمال نہیں کر رہا۔
میرا خیال فوراً اس دکاندار کی جانب گیا ہے جسکو میں نے اپنے کارڈ کی کاپی دی تھی۔ لگتا ہے ان صاحب نے میرے کارڈ کی کاپی کا خوب فراخدلانہ استعمال کیا ہے۔
اب میں اس بات پر بھی سوچ رہا ہوں کہ نہ جانے اور کتنی جگہوں پر میرے کارڈ کا ناجائز استعمال ہو رہا ہے اور کب قانون کا کوئی پھندا کسی ایسے ہی چکر میں میں میرے گلے میں پڑتا ہے۔
فی الحال تو میں نے موبی لنک کی ویبسائٹ پر فوری طور پر یہ سب نمبر بند کرنے کی گزارش کی ہے لیکن لگتا نہیں کہ اسکا کوئی جواب آئے یا اسپر عمل ہو۔ شائد انکی فرنچائز پر جانے اور کافی مغز ماری کے بعد ایسا ممکن ہو سکے۔ دیکھتا ہوں کہ کیا، کیا جا سکتا ہے۔آپ اپنی تسلی بھی کر لیں۔ اور ہاں، ڈفر بھائی بہت بہت شکریہ۔ جیل سے بچ گیا تو آپکو زبردست ڈنر کراؤنگا، کینبرا کی فوڈ سٹریٹ میں۔

اپڈیٹ: اس سروس کے اجراء سے متعلق خبر یہاں دیکھئے۔ اسکے علاوہ میری ناقص معلومات کے مطابق یہ سروس زونگ اور یو فون پر کام کر رہی ہے، ٹیلے نار اور وارد میں شائد نہیں۔ اسکے علاوہ کچھ لوگوں کو ایک سے زیادہ مرتبہ کوشش کے بعد کامیابی ہوئی ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بعض لوگوں کے کنکشن موجود تھے جبکہ رپورٹ میں نہیں آئے لیکن زیادہ تر لوگوں کی رپورٹ انکی توقع سے زیادہ نمبروں کی نشاندہی کرتی ہے۔ ان متفرق نتائج کی وجہ شائد اس سروس کا ٹیسٹ فیز میں ہونا ہو ۔ مزید کچھ لوگوں کے نتائج دیکھنے کیلئے عامر کا بلاگ دیکھئے۔

رند کے رند رہے۔۔۔

Posted in Computing, Photography, Photos, urdu by Shah Faisal on ستمبر 13, 2009

صاحبو خبر ہی کچھ ایسی ہے کہ فدوی ایک بار پھر اپنی hibernation سے باہر آنے پر مجبور ہو گیا ہے ورنہ لوگوں نے تو اپنی سی کر کے دیکھ لی بلکہ کچھ "براہِ راست” قسم کے نامے تو میرے نام یہاں اور یہاں بھی آئے (اور شائد کہیں اور بھی آئے ہوں لیکن دیکھ نہ پایا) کہ جنکا میں بہرحال تہہ دل سے مشکور ہوں کہ "آئے تو سہی،  بر سرِ الزام ہی آئے”۔۔۔

حضور اتنا تو آپ بھی جانتے ہیں کہ لینکس اپنا ذوق ہے اور فوٹوگرافی اپنا شوق۔ اب اگر یہ دونوں یکجا ہو جائیں تو کیا صورت بنے گی؟ تصور ہی بہت حسین ہے۔ خیر خبر کچھ یوں ہے کہ کچھ منچلوں (اور یہ ایسے ویسے لوگ نہیں سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محقق ہیں) نے ایک اوپن سورس ڈیجیٹل کیمرا بنانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ چونکہ مارکیٹ میں موجود کیمرے اس سے بہت زیادہ کرنے کے اہل ہیں جو وہ اسوقت کر رہے ہیں، اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ کوئی ایسا کیمرا بنایا جائے جو پروگرام کیا جا سکے۔ یعنی فوٹوگرافر حضرات اپنی مرضی سے کیمرے میں تبدیلیاں کر سکیں۔ شٹر سپیڈ، اپرچر، آئی ایس او سپیڈ، وغیرہ وغیرہ ایسی کئی چیزیں ہیں جن پر فوٹوگرافر مکمل کنٹرول چاہتے ہیں اور اس کیمرے میں وہ ایسا بہت کچھ کر پائیں گے۔

تفصیلات میں جائیں تو کئی دلچسپ باتیں ملتی ہیں۔ مثلاً اس کیمرے کی چیدہ چیدہ خصوصیات میں سے سب سے نمایاں اسکا لینکس پر چلنا ہے۔ عدسے کینن کے جَڑے گئے ہیں جبکہ سینسر نوکیا این 95 فون کا ہے۔ باقی بھی کچھ "کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا” والا معاملہ ہے۔ نام اس کا فرینکن کیمرا ہے جو اسکی بدصورتی کو مد نظر رکھ کر رکھا گیا ہے لیکن اہل نظر کے قریب تو شائد یہ دنیا کا خوبصورت ترین کیمرا ہو گا۔ اگر یہ تجربہ کامیاب ہوتا ہے (جسکی ناکامی کی بہرحال کوئی وجہ بھی نہیں)، تو یقینا یہ فوٹوگرافی کی دنیا میں ایک انقلاب ہو گا اور کینن اور نائکون وغیرہ کیساتھ شائد کچھ ایسا ہی ہو گا جیسا اب مائکروسوفٹ کی ساتھ ہو رہا ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ یہ کیمرا استعمال کون کریگا؟ تو صاحب فی الحال تو یہ کیمرا کمپیوٹیشنل فوٹوگرافی کی ضروریات کو مد نظر رکھ کر بنایا جا رہا ہے لیکن وہ دن بھی دور نہیں جب شوقیہ اور پیشہ ور فوٹوگرافر حضرات (اور یقیناً خواتین بھی) اسے اپنے ہاتھ میں لینا پسند کریں گے۔اور ایسا کیوں نہ ہو کہ ڈیجیٹل فوٹو گرافی کی دنیا میں تیز تر تبدیلیاں آنے کے ساتھ ساتھ ہر فوٹوگرافر بہرحال کسی حد تک کمپیوٹیشنل فوٹوگرافر ہی ہے۔

ایک دلچسپ بات یہ کہ اس کیمرے کی ایک اہم صلاحیت ایچ ڈی آر بنانا بتائی گئی ہے (یہ مخفف ہے ہائی ڈائنامک رینج کا اور سادہ الفاظ میں ایک ایسی تصویر جو کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ روشنی میں موجود تفصیلات کو بیک وقت محفوظ کر سکے)۔ یہ کام تاوقت کمپیوٹر سوفٹوئر کی مدد سے ہی ممکن ہے لیکن کیا ان صاحبان کو یہ علم نہیں کہ پینٹکس کے کچھ ماڈل ( اور شائدکچھ اور کیمرے بھی) یہ کام پہلے ہی کرنے کے قابل ہیں؟ دوسری حیرت انگیز بات اسمیں نوکیا فون کے ننھے منے سینسر کا استعمال ہے جبکہ پیشہ ور فوٹوگرافر تو فل فریم کیمرا سے کم پر راضی ہی نہیں ہوتے۔ شائد مستقبل میں اسمیں بڑے سائز کا سینسر استعمال کرنے کا ارادہ ہو۔ بہرحال اسکے علاوہ بھی کئی کام ایسے ہیں جو یہ کیمرہ سر انجام دے سکے گا اور یہی اسکا مقصد بھی ہے کہ فوٹو گرافر حضرات اپنا زیادہ وقت کمپیوٹر کی سکرین کی بجائے کیمرے کے عدسے کے پیچھے گزاریں۔ اسکا مطلب شائد یہ بھی ہے کہ اسوقت کے مقبول ترین فوٹو ایڈیٹنگ سوفٹوئر یعنی ایڈوبی فوٹو شاپ کی دکان بھی بند ہونے والی ہے (گرچہ یار لوگ تو ابھی بھی گمپ اور گمپ شاپ سے کام چلا ہی لیتے ہیں اور لینکس میں تو یہ آزادی پرانی بات ہے)۔ یہ بہت سوں کیلئے اچھی خبر یوں بھی ہے کہ پاکستان میں تو سوفٹوئر کی چوری کوئی اتنا بڑا جرم نہیں سمجھا جاتا لیکن اُنکے دل سے پوچھیں جو فوٹو شاپ خرید کر استعمال کرتے ہیں۔ گرچہ یہ کیمرا مارکیٹ میں آتے آتے یقیناً کچھ وقت لگے گا لیکن بہر حال خبر تو اچھی ہے نا؟

ارے ہاں، اگر آپ نے یہ تحریر یہاں تک پڑھ لی ہے تو گمان غالب ہے کہ آپ ایک انتہائی فارغ (یعنی "ویلے”) انسان ہیں۔ تو لگے ہاتھوں میرا تصویری بلاگ بھی دیکھتے جائیے اور فلکر اکاونٹ بھی۔ آپکی آراء کا انتظار رہیگا۔