Faisaliat- فیصلیات

کنجوس کہیں کے۔۔۔

Posted in Computing, urdu by Shah Faisal on مئی 28, 2010

نہیں نہیں میں اُنھیں نہیں کہہ رہا، وہ مجھے کہہ رہے ہیں۔ یقین نہیں آتا؟ یہ دیکھیے:

ہائے میری قسمت۔۔۔ خیر آپ تو مفت سی ڈی کا مزا لے ہی سکتے ہیں۔ جی جی جائیے جائیے۔ ویسے بھی میری جامعہ کے انٹرنیٹ پر سی ڈی تو کیا ڈی وی ڈی کا ڈاؤنلوڈ بھی چند منٹوں کی بات ہے۔
😉

لیکن اگر آپ بھی بہتر رفتار کے انٹرنیٹ کے مالک ہیں اور میری طرح بے صبرے بھی، تو اپنی سی ڈی یا ڈی وی ڈی ڈاؤنلوڈ کر لیجیے، ابنٹو کی ویب سائٹ سے۔ اب اگر اُنکا بھلا چاہتے ہیں تو انکی سائٹ کی بجائے ٹورنٹ سے ڈاؤنلوڈ کر لیجیے۔ اب یہ نہ پوچھیے گا کہ یہ ٹورنٹ کیا بلا ہے۔ دعاؤں میں یاد رکھیے۔ جزاک اللہ۔

سیاروں کو سفر

Posted in australia, Life, Travel, urdu by Shah Faisal on مئی 28, 2010

صاحبو میں فلکیات میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتا، ہاں سٹیون ہاکنگ کی ایک کتاب وقت کا سفر کا ترجمہ پڑھ کر کچھ دلچسپی ضرور ہو گئی تھی لیکن میرے نزدیک اس دنیا کے مسئلے کیا کم ہیں کہ ہم دوسری دنیاؤں کو مسخر کرنے چل دیں؟ بہرحال یہ تو ایک جملہ معترضہ ہے، عرض یہ کہ جہاں ناچیز فوٹو گرافی کا شوق رکھتا ہے وہیں ایک مشغلہ ڈاکومنٹری فلمیں بھی ہیں۔ کچھ یہی وجہ کہ نیٹ جیو، ڈسکوری، ہسٹری چینل وغیرہ سے بات آگے بڑھ کر یا تو کارٹون نیٹورک پر ختم ہوتی ہے یا کھیل کے چینلوں پر لگی نورا کشتیوں پر۔

بہرحال جب مکی بھائی کے پے در پے تراجم دیکھے اور ابو شامل کے فلمستان پر نظر پڑی ہے تو دونوں کا کچھ ملا جلا اثر اس پوسٹ کی صورت ظاہر ہو رہا ہے۔ یہ کہنا تو کچھ فضول ہی ہے کہ اب اردو بلاگستان سے کتنا رشتہ رہ گیا ہے اور کیا میں خود کو بلاگر کہنے میں حق بجانب بھی ہوں یا نہہں۔ خیر اس سے پہلے کہ آپ یہاں سے تشریف لے جائِیں، مدعا بیان کر دیتا ہوں۔

ڈاکومنٹری کے شوقین خواتین و حضرات یہاں دل ٹھنڈا کر لیں اور فلکیات کے دیوانے یہ آسٹریلین ڈاکومنٹری بہ نام voyage to planets ضرور دیکھیں۔ میرا خیال تھا کہ یہ شائد امریکہ میں بنی ہو گی لیکن یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آسٹریلیا بھی اس میدان میں پیچھے نہِیں۔
اسکے علاوہ اے بی سی کے دیگر پروگرام آن لائن دیکھے جا سکتے ہیں لیکن تیز رفتار انٹرنیٹ شرط ہے۔

ڈاکومنٹری دیکھ کر بتائیے کہ کیسی لگی۔ مجھے تو اسکی اقساط کا انتظار ہی رہتا ہے۔

اور ہاں بھائی لوگو، آپکے تبصروں سے علم ہوا  کہ یہ ڈاکومنٹری آسٹریلیا سے باہر نہیں دیکھی جا سکتی۔ اب یا تو آپ آسٹریلیا کے کسی آئی پی سے سائٹ پر جائیں (میرے محدود علم کے مطابق ایسے کئی طریقے موجود ہیں) اور یا پھر اس بات کا انتظار کریں کہ یار لوگ اس کے ٹورنٹ بنا ڈالیں۔ ویسے اگر کوئی پاکستانی دوست اس کو بانٹنے کی ذمہ داری لے لیں تو میں انھیں اسکی اب تک کی اقساط مہیا کر سکتا ہوں۔ ہے کوئی؟ 🙂