اینڈرائڈ کی دنیا میں خوش آمدید
صاحبو فدوی ایک عرصہ سے آزاد مصدر یعنی اوپن سورس سوفٹویر کا شیدائی ہے۔ بات صرف کمپیوٹر تک محدود نہیں بلکہ موبائل فون اور کیمروں تک کی ہے۔ اس سلسلے میں ایک ہلچل تو اسوقت مچی جب گوگل نے اینڈرائڈ کا اعلان کیا، گرچہ اب نوکیا کا نظام سیمبین بھی آزاد مصدر ہی ہے۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ ڈیڑھ سال میں انڈرائڈ نے جتنی ترقی کی ہے وہ حیرت انگیز ہے۔ یہ بات یقیناً درست ہے کیونکہ اگر آپ اینڈرائڈ نظام پر چلنے والے فون دیکھیں تو آپکو اس فہرست میں ایچ ٹی سی، موٹورولا، ایل جی، سیم سنگ جیسے بڑے بڑے نام نظر آئیں گے۔ اگرچہ نوکیا نے بھی ایک زمانے میں مائیمو (جو کہ انڈرائڈ کی طرح لینکس کی ہی ایک قسم ہے) پر چلنے والا مشہور زمانہ فون یعنی نوکیا این 900 متعارف کرایا لیکن مائیمو پر مزید ترقی ہوتی نظر نہیں آ رہی اور اب نوکیا انٹیل کے ساتھ مل کر میگو پر کا م کر رہا ہے۔ افسوس کی بات یہ کہ نوکیا کے نئے فون واپس سیمبین (یعنی سیمبین 3) پر ہی دکھائی دے رہے ہیں اور دوسری طرف میگو بھی غالباً صرف انٹل پراسسر چلائے گا، جو یقیناً لینکس کے فلسفے کے خلاف ہے۔
بہرحال بات ہو رہی تھی گوگل کی پشت پناہی سے چلنے والے اینڈرائد نظام کی۔ پچھلے ہفتے ایک دوست کو فون خریدنے کی ضرورت پڑی تو میرے مشورے سے انھوں نے انڈرائڈ پر چلنے والے ایک فون کا انتخاب کیا۔ فی الحال تو وہ صاحب کافی خوش اور مطمئن ہیں، لیکن دوسری طرف میرے پاپی من میں بھی انڈرائڈ آزمانے کی خواہش سوا ہو گئی۔ نیا فون خریدنا بیگم کے عتاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے چناچہ حل یہ نکلا ہے کہ انڈرائڈ نظام کو کمپیوٹر پر ہی چلا لیا ہے۔
اگر آپ بھی یہ تجربہ کرنا چاہتے ہیں تو سو بسم اللہ۔ کئی طریقے ہیں۔ مثلاً آپ انڈرائڈ ڈاؤنلوڈ کریں اور لائیو سی ڈی یا لائیو یو ایس بی بنا لیں، بالکل ایسے ہی جیسے آپ ابنٹو یا لینکس کی دیگر اقسام آزماتے ہیں۔ میں نے تو ورچوئل باکس میں چلا کر دیکھا ہے اور کافی مزا آیا ہے۔ ورچوئل باکس کی تفصیل پھر کبھی، مختصراً یہ کہ یہ ایسا سوفٹویر ہے جسکے استعمال سے آپ کسی ایک نظام (مثلاً ونڈوز) میں رہتے ہوئے دوسرا نظام (مثلاً لینکس) چلا سکتے ہیں۔ کچھ تصاویر حاضر خدمت ہیں (سُست رفتار انٹرنیٹ کے مالک خواتین و حضرات تصاویر کچھ وقفے سے ہی دیکھ پائیں گے):
بُوٹ ہوتے وقت:
سکرین، لاک شدہ حالت میں (تالے پر ماؤس کلک کر کے اوپر کی جانب دھکیلئے، لاک کُھل جائے گا):
مین/ ہوم سکرین (ایسی کئی سکرینز، دائیں بائیں اور اوپر نیچے، اور ان پر شارٹ کٹ بنائے جا سکتے ہیں):
اپلیکشنز مینیو:
میرا مائکروسوفٹ ایکسچینج ان باکس بہ آسانی سیٹ اپ ہو گیا، ای میل، کانٹیکس، کیلنڈر سب سینکرونائز ہو گئے:
آپکے فون کی معلومات:
ورڈ پریس پر میرا تصویری بلاگ (کس کس کو یہ آئی فون کا براؤزر لگ رہا ہے؟ ؛) )۔ اُردو کو بائیں سے دائیں دکھا رہا ہے (شُکر ہے تبصروں کی تعداد نہیں دکھا رہا، ورنہ شرمندگی ہی ہوتی):
فلکر پر میرا صفحہ۔ تقریباً ٹھیک ہے، سوائے اردو کے:
کوشش کیجیے، آپکے نتائج کا انتظار رہیگا۔
میں نے اینڈرائڈ فون لے کر ایک ماہ استعمال کے بعد رکھ دیا۔ فی الحال مجھے صرف اس میں یونیکوڈ سپورٹ نہ ہونے کی شکائیت ہے۔ اور اصل میں میں اس وقت کا انتظار کر رہا ہوں جب آئی فون پر اینڈرائڈ چلایا جا سکے۔ یعنی کم و بیش پانچ سال کا انتظار۔
نوکیا تو جی اس جنگ میں کافی پیچحے رہ گیا ہے۔۔ ایپل کو کوئ ٹکر دے رہا ہے تو اینڈرائڈ کا مبینہ اوپن سورس اور رم جھم۔۔ میرا خیال تھا کہ اردو کا معاملہ سلجھ گیا ہوگا لیکن ابھی تک ویسا کا ویسا ہی ہے۔۔۔ آپ اینڈرائڈ کی ایک ایپ بنائیں اور پھر بتائیں فرسٹریشن کہاں تک پہنچی 🙂 اینڈرائڈ اس وقت بغض معاویہ کی لہروں پر سوار ہے 🙂
حضور والی ایپ بنانا تو ڈویلپرز کا کام ہے جبکہ فدوی تو اس قطار کی دوسری انتہا پر کھڑا ہے، یعنی استعمال کنندہ کی جانب۔ فی الحال تو اسی فرسٹریشن سے نبٹ لیا جائے تو بہت ہے 🙂
بغض معاویہ تو سب میں ہے حضور، حب حسین نایاب جنس ہے۔
کیا اینڈرائڈ واقعی آزاد مصدر ہے؟ یہ
سوال اکثر اٹھایا جاتا ہے کیونکہ آزاد ڈویلپر کمیونٹی اس کے ڈیزائن میں شریک نہیں ہوسکتی۔
–
لینکس کے آزاد مصدر ہونے کا ایک عام صارف کو فائدہ یہ ہے کی اس میں ہر طرح کی کسٹمائزیشن کرنے کی آزادی ہے۔ اینڈرائڈ کا معاملہ مختلف ہے۔ ایک صارف کو اینڈرائد سسٹم میں اپنی مرضی کی تبدیلیاں کرنے کا اختیار نہیں ہے جب تک کہ وہ اس میں روٹ کے اختیارات نہ حاصل کر لے۔ لیکن اس کے لیے فون وارنٹی قربان کرنا پڑتی ہے۔ میں نے حال ہی میں ایک اینڈرائڈ فون حاصل کیا ہے اور استعمال کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ بنا روٹ کے اینڈرائڈ ایسا ہی جیسے کوئی کلوزڈ نظام (مثلا ایپل کا آئی یو ایس) ۔
جو لنک آپنے دیا ہے حضور اس پر تو یہی لکھا ہے کہ یہ اوپن سورس ہی ہے۔ مجھے بہت حد تک یقین ہے کہ یہ اوپن سورس ہی ہے۔
اگر کوئی ٹیلی فون کمپنی اپنے سیٹ کو لاک کرتی ہے تو اس میں کوڈ کا کوئی قصور نہیں۔ ہزاروں لاکھوں لوگ اگر ایڈمن لنک کے ساتھ، بغیر لینکس کے علم کے، اپنے سیٹ کے ساتھ پنگے بازی کریں تو کمنی کہاں تک انکے مسائل حل کر پائے گی؟ اسی لیے سیٹ لاک کر دیے جاتے ہیں۔ اسکے علاوہ بہت سے سیٹ کسی مخصوص کمپنی کی مخصوص سروس یا پلان پر ملتے ہیں۔ یہ بھی لاک کرنے کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔
آپ یقیناً جانتے ہوں گے کہ کمپیوٹنگ میں بھی ایسا ہی ہے۔ ویسے بھی اگر آپ سیٹ واپس کمپنی کو بھیجنا چاہیں تو میرے خیال میں سیٹ کو پرانی حالت میں لانا کوئی زیادہ مشکل نہی ہو گا اور آپ اس حالت میں سیٹ واپس کر سکیں گے (ہا وارنٹی کا استعمال کر سکیں گے)۔
اینڈرائیڈ سسٹم کو ڈیسک ٹاپ یا لیپ ٹاپ پر بھی چلایا جا سکتا ہے ؟ یہ میرے لیے نئی چیز ہے۔ کبھی موقع ملا تو اس کو ٹرائی ضرور کروں گا۔ اینڈرائیڈ کی مارکیٹ میں بڑے بڑے اچھے سافٹ وئر پڑے ہیں ، اس کا مطلب ان سافٹ وئر کو بھی ڈیسک ٹاپ پر چلایا جا سکے گا۔ گریٹ نیوز۔
اگر آپ نیا فون خریدنا چاہتے ہیں تو میرے خیال سے ایج ٹی سی ٹاٹو ایک سستی آپشن ہے اور اسکی سپیسیفکیشن بھی اچھی ہیں۔ میں ذاتی طور پر بہر حال نوکیا کا شیدائی ہوں۔
شکریہ یاسر بھائی یقینا اسے ڈیسکٹاپ پر چلایا جا سکتا ہے۔ اگر میں ورچول باکس استعمال نہ کروں تو ہارڈ ڈسک کی ایک پارٹیشن پر اسے انسٹال کیا جا سکتا ہے۔ ایچ ٹی سی کے وائلڈ فائر کے بارے میں آپکا کیا خیال ہے؟ یہ بھی سستا آپشن ہے۔
اینڈرائیڈ ان معنوں میں اوپن سارس ضرور ہے کہ اس کے "ریلیز” ورژن کا کوڈ قابل رسائی ہے۔ لیکن ڈویلپمنٹ ورژن کا کوڈ ظاہر نہیں کیا جاتا جیسا کہ دوسرے آزاد مصدر سافٹویرز میں ہے۔ خود گوگل کے کرومیم پراجیکٹ کی مثال سامنے ہے کہ کوئی بھی ڈویلپر گھر بیٹھے اس میں کنٹریبیوٹ کر سکتا ہے۔
http://android.git.kernel.org/?o=age
[…] اینڈرائڈ کی دنیا میں خوش آمدید […]