Faisaliat- فیصلیات

نوکیا کی شادی

Posted in Computing, Mobile, Technology, urdu by Shah Faisal on مارچ 12, 2011

صاحبو یہ خبر شاید اتنی دلچسپ تو نہیں ہے لیکن ٹیکنالوجی کی دنیا میں اس نے کچھ بھونچال ضرور پیدا کیا ہے۔  اب خبریں تو کئی طرح کی ہوتی ہیں، ایک وہ جو شام تک باسی اور void ہو جاتی ہیں، دوسری وہ جنکے اثرات بہت عرصے تک رہتے ہیں، یہ خبریں وقت کا دھارا تبدیل کر دیتی ہیں اور مستقبل کا رخ متعین کرتی ہیں۔ بہت نہیں تو کچھ کچھ ایسی ہی ایک خبر وہ تھی جب نوکیا نے اس بات کا اعلان کیا کہ آنے والے دنوں میں انکے سمارٹ فون مائکروسوفٹ کے ونڈوز موبائل سیون نظام سے  لیس ہوں گے۔ اس خبر نے کچھ کو حٰیران کیا اور کچھ کو پریشان۔۔۔کیوں؟ کچھ نظر ماضی پر ڈالتے ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ نوکیا کچھ عرصے پہلے تک موبائل فون کی دنیا کا بے تاج بادشاہ تھا۔ میری ناقص رائے میں اسکی ایک وجہ تو کچھ عوامل مثلاً اسکی مناسب قیمتیں، آسان استعمال اور بہترین ہارڈ ویر تھے لیکن دوسری طرف ایک بہت ہی اہم بات اسکا اپنا پلیٹ فارم سیمبین تھے۔ آپکو یاد ہو گا کہ اُن دنوں کچھ فون مثلاً سونی ایریکسن وغیرہ مستعار لیے سیمبین پر چلتے تھے، کچھ لینکس پر مثلاً موٹورولا کے کچھ ماڈل، کچھ ونڈوز پر (مثلاً ایچ ٹی سی) اور کچھ تو جاوا استعمال کرتے تھے۔ کچھ بڑے کھلاڑی اپنا اپنا پلیٹ فارم استعمال کرتے تھے (مثلاً پام اور بلیک بیری)۔ وقت بدل گیا اور موبائل فونز سے لوگوں کی توقعات بھی۔ بات جہاں تھی بلیک بیری، موٹورولا، ایل جی وغیرہ وغیرہ کی تو نوکیا اچھا مقابلہ کرتا رہا (گرچہ میرے خیال میں سمارٹ فونز ہمیشہ سے ہی اسکا میدان نہیں رہے ہیں، لے دے کر ای سیریز ہی کچھ جگہ بنا پائی کہ جسکا اپنے زمانے کے حساب سے شاید دنیا کا بہترین فون ای نوے تو بہت سے لوگوں کو یاد ہو گا ہی اور تازہ ترین اضافہ ای سات ہے) لیکن جب ایپل کے آئی فون کا ظہور ہوا تو بڑے بڑے برج الٹ گئے۔ ایپل سے شہہ پا کر گوگل نے بھی اس میدان میں قسمت آزمائی کی اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر ایپل کو کسی کے ڈراؤنے خواب آتے ہونگے تو وہ گوگل کے انڈرائڈ نظام کے ہوں گے۔

انڈرائڈ نے کئی مردہ (یا نیم مردہ) گھوڑوں میں جان ڈال دی جن میں موٹورولا قابل ذکر ہے جبکہ ایچ ٹی سی، سیم سنگ، ایل جی وغیرہ کو بھی کافی فائدہ ہوا جنھیں ایک آزاد مصدر پلیٹ فارم انڈرائڈ کی شکل میں میسر آ گیا۔جب یہ سب کچھ ہو رہا تھا تو نوکیا کہاں تھا؟ میرا خیال ہے نوکیا ایک طرف تو اپنے ماضی میں رہ رہا تھا اور سیمبین کو لمبی ریس کا گھوڑا سمجھ رہا تھااور دوسری طرف کچھ  نیم دلانہ تجربات بہ صورت مائمو کے کر رہا تھا ( کہ جس پر نوکیا کا صرف ایک فون این 900 چلتا ہے، بشمول کچھ پرانی انٹرنیٹ ٹیبلیٹس کے)۔ انہی تجربات میں ایک تجربہ سیمبین کو آزاد مصدر قرار دینا بھی تھا۔ نوکیا کو یہ امید تھی کہ اسطرح ڈولیپرز دوڑے چلے آئیں گے اور نوکیا کی بلے بلے ہو جائے گی۔ دوسری جانب نوکیا آنے والے کچھ سمارٹ فونز کو میگو پر چلانے کا ارادہ رکھتا تھا۔۔۔ ایک خواب جو اب شائد کبھی پورا نہ ہو سکے۔

ماضی کا بیان کچھ لمبا ہو گیا لیکن بہرحال اسلیے ضروری تھا کہ نوکیا کے حالیہ فیصلے کو اسی تناظر میں دیکھا جائے تو یہ نوکیا کی ایک اور غلطی ہی لگتی ہے۔ اس فیصلے سےجہاں میگو پراجیکٹ میں نوکیا کا ساجھے دار انٹل (جو غالباً اپنا بھی ایک فون مارکیٹ میں لانے کا ارادہ رکھتا تھا) خوش نہیں (گرچہ انٹل نے اس پراجیکٹ کو جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے) وہیں خود نوکیا کے اپنے ڈویلیپرز میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی اور انھوں نے اسکا اظہار بھی کیا۔ گرچہ نوکیا نے انھیں کچھ مفت فون دے کر خوش کرنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ کچھ ایسی پائدار کوشش یقینا نہیں ہے۔ انہی ڈولیپرز کو سیم سنگ نے بھی گود لینے کی کوشش کی ہے لیکن سیمبین کا مستقبل اب تقریباً نوشتہ دیوار ہے، آخر بچھے کچھے پندرہ کروڑ فون سیٹ بکنے میں دیر ہی کتنی لگتی ہے؟

کہنے والے کہتے ہیں کہ نوکیا بلیک بیری بنانے والی کمپنی رم کے ساتھ ساجھے داری کرنا چاہتا تھا لیکن رم نے انکار کر دیا۔ اسی طرح بہت سے لوگوں کی طرح میری بھی خواہش تھی کہ نوکیا انڈرائڈ کو اپنا لے لیکن نوکیا اور گوگل دونوں اپنی جگہ سے ہٹنے کیلئے تیار نہیں تھے (ایک بڑی وجہ  غالباً گوگل میپس بہ مقابلہ نوکیا اوی میپس تھا) اسلئے یہ بیل منڈھے نہیں چڑھ سکی۔ بہرحال اس نئے رشتے کی ایک وجہ تو یقیناً یہ صاحب ہیں جو مائکروسوفٹ چھوڑ کر نوکیا جا بیٹھے تھے (اور ممکن ہے کہ سازشی نظریوں میں یقین رکھنے والے انھیں مائکروسوفٹ کی جانب سے نوکیا میں داخل کیا گیا ٹروجن کا گھوڑا سمجھیں گرچہ وہ اس کا ظاہر ہے انکار کرتے ہیں) لیکن حیرت تو یہ ہے کہ اس رشتے پر دونوں خوش ہیں۔ میرے خیال میں یہ کچھ ایسا ہی ہے جہاں امیر لیکن بوڑھا مرد پینتیس سالہ کنواری سے نکاح کرتا ہے۔ دونوں ہی اسے زندگی کا بہترین فیصلہ کہتے ہیں لیکن اس فیصلے کے پیچھے دراصل زمینی حقائق کا ادراک اور نتیجتہً ڈھیر سارے کمپرومائز ہوتے ہیں۔ جہاں نوکیا اپنے سن رسیدہ آپریٹنگ نظام سیمبین کے سبب پریشان تھا، وہیں مائکروسوفٹ کا موبائل سیون پلیٹ فارم استعمال کرنے والی کمپنیاں مثلاً ایچ ٹی سی اور سیم سنگ اینڈرائڈ پر منتقل ہوتے جا رہے تھے۔

اب دیکھتے ہیں کہ بات کہاں تک جاتی ہے۔ میری ناقص رائے میں یہ اتحاد کچھ عرصہ تو چلے گا کہ دونوں کو اسکی ضرورت ہے لیکن اس میں نقصان نوکیا کا زیادہ ہو گا۔ مائکروسوفٹ تو شاید موبائل سیون بنانے کا خرچ نکال لے لیکن اگر اسکے بعد آگے چلنے سے انکار کر دے تو نوکیا کیا کر لے گا۔سیمبین مردہ ہو چکا ہو گا اور اسکےبچے کچھے ڈویلیپرز بھی شاید کوئی اور نوکری تلاش کر چکے ہونگے۔

ہمیں اچھا لگے یا بُرا لیکن مستقبل آزاد مصدر کا ہی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گوگل کی گرفت بھی انڈرائڈ پر کمزور ہوتی جائے گی۔ یہی دیکھ لیجیے کہ صرف چند ہی برسوں میں اندڑائڈ مارکیٹ (جہاں صرف گوگل کے منظور کردہ اپلیکیشنز ہی دستیاب ہیں) کے متبادل بھی کئی منڈیاں کھل گئی ہیں اور جن پر یقیناً گوگل کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ جیسا کہ ڈیبین لینکس کے بطن سے ابنٹو (جو آج اپنی علحیدہ اور بہت مضبوط شناخت رکھتی ہے)  اور کئی دوسری لینکس اقسام نے جنم لیا، مستقبل میں انڈرائڈ کے بھی دیگر فورکس دستیاب ہو سکتے ہیں۔ یہ بہرحال میری ناقص رائے ہے، آپ کے خیالات جاننے کا انتظار رہیگا۔