Faisaliat- فیصلیات

یہ کیسے ہو گیا؟

Posted in Computing, Photography, Photos, urdu by Shah Faisal on اکتوبر 16, 2010

مت پوچھیں صاحب یہ کیسے ہو گیا۔ نہیں یہ نہیں کہ اس صدی کے دسویں برس کے دسویں ماہ کے دسویں دن کو یادگار ہونے کیلیے کوئی اور وجہ بھی چاہیے تھی۔ لیکن میرے لیے یہ دن کسی اور وجہ سے اہم تھا۔ ہاں جناب یہ دن نئی ابنٹو کا دن تھا۔ افسوس یہ دن آیا اور گزر بھی گیا اور مجھے بالکل بھول گیا۔ وہ تو بھلا ہو ابو شامل صاحب کی بز (اب اسے بھن بھن کہنے سے تو رہا) کا جس سے علم ہوا کہ موصوف نئی ابنٹو کے مزے لے رہے ہیں۔ جلاپا تو کیا ہونا تھا بس اپنی مت پر افسوس ہی ہوا۔ خیر دیر آید درست آید، اپنے لیپ ٹاپ کو اس کام پر لگایا اور چند گھنٹوں میں سب اچھا ہو گیا۔ دراصل اس میں کچھ قصور ابنٹو کا بھی ہے کہ میرے کیمرے کی را فائلیں دیکھنے کو ایک ڈھنگ کا اطلاقیہ تک نہیں مل رہا تھا۔ مجبورا ونڈوز وسٹا (جی ہاں، سیون نہیں وسٹا۔۔۔ اب یہ پاکستان تو ہے نہیں کہ پکوڑوں والے سے پاؤ پکوڑوں کے ساتھ ونڈوز کی سی ڈی بھی تُلوا لی جائے) میں بوٹ کرنا پڑتا تھا کہ کینن کا ڈی پی پی جو صرف ونڈوز یا میک کیلیے دستیاب ہے، استعمال کیا جا سکے اور کھینچی گئی تصاویر کی نوک پلک سنواری جا سکے۔ بہرحال یہ مسئلہ بھی کافی حد تک حل ہو گیا ہے، کیسے؟ ابھی بتاتا ہوں۔ پہلے کچھ بارےمیورک میرکیٹ یعنی ابنٹو 10.10 کے، اگر اردوانے پر ہی اصرار ہے تو آپ سے آزاد منش نیولا کہہ لیجیے۔ اب یہ مت کہیے گا کہ یہ بھلا کیا نام ہوا۔ ابنٹو کی ہر ریلیز کا نام کسی جانور کے نام پر رکھا جاتا ہے اور ساتھ اسم صفت کا اضافہ ہے، نام اور اسم صفت دونوں ایک ہی حرف سے شروع ہونے چاہییں۔ مکمل فہرست آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

یہ تو پہلے بھی گوش گزار کر چکا ہوں کہ ابنٹو ہر چھ ماہ بعد ایک نئی ریلیز جاری کرتا ہے اور لینکس کے شیدائی ہر ریلیز کا بڑی بے صبری سے انتظار بھی کرتے ہیں کہ دیکھو کیا نیا ہے، کیا بہتر۔ اس متربہ بظاہر کچھ زیادہ نیا نہیں ہے لیکن یہ بات سمجھ میں بھی آتی ہے۔ دراصل اب ابنٹو اس مقام پر پہنچ گئی ہے جہاں یہ کافی حد تک ٹھوس ہے۔ لہذا ہر چھ ماہ بعد کی ریلیز میں بہت زیادہ تبدیلیوں کی توقع کرنا شاید زیادہ صحیح نہیں ہو گا۔ لیکن حضور یہ نشہ تو ان سے پوچھیے جنکی عادت تازہ اخبار پڑھنے کی، چند لمحوں قبل تنور سے نکلی یا توے سے اتری روٹی کھانے کی، بھاپ اڑاتی چائے پینے کی، یا دھندلائے غسلخانے میں خشک تولیے سے بدن سکھانے کی ہے کہ نیا پن اپنے اندر کیا کچھ رکھتا ہے۔

ابھی زیادہ نہیں دیکھا لیکن تصاویر کے اطلاقیوں کی حد تک یہ تبدیلی ہے کہ ایف سپاٹ کی جگہ اب شاٹ ویل نے لے لی ہے۔ میں نہ وہ استعمال کرتا تھا نہ یہ کرونگا، البتہ وہ لوگ جو را کی بجائے جے پیگ میں تصاویر کھینچتے ہیں، انکی ضروریات بڑی حد تک شاٹ ویل سے پوری ہو جائیں گی۔ ورنہ گوگل کا پکاسا بھی تو ہے، جو لینکس میں بھی کافی اچھا چلتا ہے۔ براؤزنگ کیلیے فائر فاکس، ای میل کیلیے تھنڈر برڈ اور ایوولوشن، چیٹ کیلیے ایمپیتھی وغیرہ پہلے سے شامل ہیں اور  بے تحاشا دوسرے اطلاقیے بھی موجود ہیں۔

جہاں تک بات ہے میری فوٹو گرافی سے متعلق ضروریات کی تو وہ بھی کافی حد تک پوری ہو رہی ہیں۔ کیمرے سے تصاویر کمپیوٹر میں منتقل کرنے کیلئے ریپڈ فوٹو ڈاؤنلوڈر موجود ہے۔ بنیادی کام کے لیے میری تلاش بالآخر گیکی پر آ کر رکی ہے۔ یہی وہ اطلاقیہ تھا جسکے نہ ہونے کی وجہ سے مجھے بار بار ونڈوز پر جانا پڑتا تھا (گیکی دراصل ایک پرانے پراجیکٹ کی نئی شکل ہے)۔ بہرحال گیکی تصاویر کو آرگنائز کرنے کیلیے بہترین ہے۔ یہاں سے میں تصاویر کو یو ایف را میں کھولتا ہوں اور کام کرنے کے بعد جے پیگ فارمیٹ میں محفوظ کر لیتا ہوں (جے پیگ تصاویر کا عمومی اور سب سے مقبول اور مستعمل فارمیٹ ہے)۔ اگر کسی تصویر پر مزید کام کرنا ہو تو گمپ کا استعمال کرتا ہوں ورنہ فلکر پر اپلوڈ کرنے کے لیے پوسٹر فلکر اپلوڈر کا استعمال کرتا ہوں۔ اگر ونڈوز استعمال کروں تو تصاویر منتقل کرنے کا، انکو مرتب کرنے کا اور کام کرنے کے بعد جے پیگ میں محفوظ کرنے کا کام کینن ڈی پی پی ہی میں ہو جاتا ہے، مزید بہتری کے لیے گمپ استعمال کرتا ہوں (فوٹو شاپ کے پیسے ہیں نہ شوق)۔ فلکر پر اپلوڈ کرنے کیلیے بھی کوئی نہ کوئی اطلاقیہ استعمال کر لیتا ہوں۔ چنانچہ ونڈوز میں تصویر کو کیمرے سے فلکر تک پہنچنے میں جو زنجیر بنتی ہے وہ ذرا مختصر ہوتی ہے اور وقت بھی یقینا کم لگتا ہے۔

ارے بات کہاں کی کہاں پہنچ گئی۔ کہنا تو یہ تھا کہ اگر آپ بھی ونڈوز سے تنگ ہیں (وائرس، قیمت، رفتار، وغیرہ وغیرہ) تو میک یا لینکس آزمائیے۔ میک کے لیے تو راشد بھائی کا انتظار ہے کہ کب اپنا پرانا کمپیوٹر پھینکتے ہیں کہ فدوی نئے کا متحمل تو ہرگز نہیں ہو سکتا لیکن لینکس کے کئی ذائقے بشمول ابنٹو کے مفت ہیں۔ اگر آپ مفت سی ڈی کا انتظار نہیں کر سکتے تو ڈاؤنلوڈ کیجیے اور مزے لیجیے۔ چاہے تو ہارڈ ڈسک کی پارٹیشن کر کے دہریہ کمپیوٹر بنائیے، چاہے تو ونڈوزکےاندر ہی انسٹال کر لیجیے اور یہ بھی نہیں تو سی ڈی سے ہی چلا لیجیے۔ آپکی لینکس بیتیوں کا انتظار رہے گا جبکہ میری لینکس سے متعلق کچھ پچھلی تحاریر آپ یہاں اور یہاں پڑھ سکتے ہیں، گویا آپ پڑھ ہی تو لیں گے۔

 

رند کے رند رہے۔۔۔

Posted in Computing, Photography, Photos, urdu by Shah Faisal on ستمبر 13, 2009

صاحبو خبر ہی کچھ ایسی ہے کہ فدوی ایک بار پھر اپنی hibernation سے باہر آنے پر مجبور ہو گیا ہے ورنہ لوگوں نے تو اپنی سی کر کے دیکھ لی بلکہ کچھ "براہِ راست” قسم کے نامے تو میرے نام یہاں اور یہاں بھی آئے (اور شائد کہیں اور بھی آئے ہوں لیکن دیکھ نہ پایا) کہ جنکا میں بہرحال تہہ دل سے مشکور ہوں کہ "آئے تو سہی،  بر سرِ الزام ہی آئے”۔۔۔

حضور اتنا تو آپ بھی جانتے ہیں کہ لینکس اپنا ذوق ہے اور فوٹوگرافی اپنا شوق۔ اب اگر یہ دونوں یکجا ہو جائیں تو کیا صورت بنے گی؟ تصور ہی بہت حسین ہے۔ خیر خبر کچھ یوں ہے کہ کچھ منچلوں (اور یہ ایسے ویسے لوگ نہیں سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محقق ہیں) نے ایک اوپن سورس ڈیجیٹل کیمرا بنانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ چونکہ مارکیٹ میں موجود کیمرے اس سے بہت زیادہ کرنے کے اہل ہیں جو وہ اسوقت کر رہے ہیں، اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ کوئی ایسا کیمرا بنایا جائے جو پروگرام کیا جا سکے۔ یعنی فوٹوگرافر حضرات اپنی مرضی سے کیمرے میں تبدیلیاں کر سکیں۔ شٹر سپیڈ، اپرچر، آئی ایس او سپیڈ، وغیرہ وغیرہ ایسی کئی چیزیں ہیں جن پر فوٹوگرافر مکمل کنٹرول چاہتے ہیں اور اس کیمرے میں وہ ایسا بہت کچھ کر پائیں گے۔

تفصیلات میں جائیں تو کئی دلچسپ باتیں ملتی ہیں۔ مثلاً اس کیمرے کی چیدہ چیدہ خصوصیات میں سے سب سے نمایاں اسکا لینکس پر چلنا ہے۔ عدسے کینن کے جَڑے گئے ہیں جبکہ سینسر نوکیا این 95 فون کا ہے۔ باقی بھی کچھ "کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا” والا معاملہ ہے۔ نام اس کا فرینکن کیمرا ہے جو اسکی بدصورتی کو مد نظر رکھ کر رکھا گیا ہے لیکن اہل نظر کے قریب تو شائد یہ دنیا کا خوبصورت ترین کیمرا ہو گا۔ اگر یہ تجربہ کامیاب ہوتا ہے (جسکی ناکامی کی بہرحال کوئی وجہ بھی نہیں)، تو یقینا یہ فوٹوگرافی کی دنیا میں ایک انقلاب ہو گا اور کینن اور نائکون وغیرہ کیساتھ شائد کچھ ایسا ہی ہو گا جیسا اب مائکروسوفٹ کی ساتھ ہو رہا ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ یہ کیمرا استعمال کون کریگا؟ تو صاحب فی الحال تو یہ کیمرا کمپیوٹیشنل فوٹوگرافی کی ضروریات کو مد نظر رکھ کر بنایا جا رہا ہے لیکن وہ دن بھی دور نہیں جب شوقیہ اور پیشہ ور فوٹوگرافر حضرات (اور یقیناً خواتین بھی) اسے اپنے ہاتھ میں لینا پسند کریں گے۔اور ایسا کیوں نہ ہو کہ ڈیجیٹل فوٹو گرافی کی دنیا میں تیز تر تبدیلیاں آنے کے ساتھ ساتھ ہر فوٹوگرافر بہرحال کسی حد تک کمپیوٹیشنل فوٹوگرافر ہی ہے۔

ایک دلچسپ بات یہ کہ اس کیمرے کی ایک اہم صلاحیت ایچ ڈی آر بنانا بتائی گئی ہے (یہ مخفف ہے ہائی ڈائنامک رینج کا اور سادہ الفاظ میں ایک ایسی تصویر جو کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ روشنی میں موجود تفصیلات کو بیک وقت محفوظ کر سکے)۔ یہ کام تاوقت کمپیوٹر سوفٹوئر کی مدد سے ہی ممکن ہے لیکن کیا ان صاحبان کو یہ علم نہیں کہ پینٹکس کے کچھ ماڈل ( اور شائدکچھ اور کیمرے بھی) یہ کام پہلے ہی کرنے کے قابل ہیں؟ دوسری حیرت انگیز بات اسمیں نوکیا فون کے ننھے منے سینسر کا استعمال ہے جبکہ پیشہ ور فوٹوگرافر تو فل فریم کیمرا سے کم پر راضی ہی نہیں ہوتے۔ شائد مستقبل میں اسمیں بڑے سائز کا سینسر استعمال کرنے کا ارادہ ہو۔ بہرحال اسکے علاوہ بھی کئی کام ایسے ہیں جو یہ کیمرہ سر انجام دے سکے گا اور یہی اسکا مقصد بھی ہے کہ فوٹو گرافر حضرات اپنا زیادہ وقت کمپیوٹر کی سکرین کی بجائے کیمرے کے عدسے کے پیچھے گزاریں۔ اسکا مطلب شائد یہ بھی ہے کہ اسوقت کے مقبول ترین فوٹو ایڈیٹنگ سوفٹوئر یعنی ایڈوبی فوٹو شاپ کی دکان بھی بند ہونے والی ہے (گرچہ یار لوگ تو ابھی بھی گمپ اور گمپ شاپ سے کام چلا ہی لیتے ہیں اور لینکس میں تو یہ آزادی پرانی بات ہے)۔ یہ بہت سوں کیلئے اچھی خبر یوں بھی ہے کہ پاکستان میں تو سوفٹوئر کی چوری کوئی اتنا بڑا جرم نہیں سمجھا جاتا لیکن اُنکے دل سے پوچھیں جو فوٹو شاپ خرید کر استعمال کرتے ہیں۔ گرچہ یہ کیمرا مارکیٹ میں آتے آتے یقیناً کچھ وقت لگے گا لیکن بہر حال خبر تو اچھی ہے نا؟

ارے ہاں، اگر آپ نے یہ تحریر یہاں تک پڑھ لی ہے تو گمان غالب ہے کہ آپ ایک انتہائی فارغ (یعنی "ویلے”) انسان ہیں۔ تو لگے ہاتھوں میرا تصویری بلاگ بھی دیکھتے جائیے اور فلکر اکاونٹ بھی۔ آپکی آراء کا انتظار رہیگا۔

فیصلعین- میرا تصویری بلاگ

Posted in Life, Photos by Shah Faisal on مارچ 21, 2009

صاحبو آخر کار ناچیز سے رہا نہیں گیا اور ایک تصویری بلاگ بنام فیصلعین ترتیب دے ہی ڈالا۔ بیگم کو یقین ہے کہ ایسا کرنے کی بنیادی وجہ شہرت کی ہوس ہے لیکن میرا ایسا چنداں خیال نہیں۔ فوٹوگرافی کرنے کا میرا  مقصد صرف اتنا ہے کہ اس دنیا کو نت نئے زاویوں سے خود بھی دیکھوں اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو بھی دکھاؤں۔

میں شائد ان لالچی لوگوں میں سے ہوں جو منزل پر تو پہنچنا چاہتے ہیں لیکن راستے کو بھی نظرانداز نہیں کرنا چاہتے۔ بہت سے لوگ منزل کی دوڑ میں راستے کو مکمل نظر انداز کر دیتے ہیں اور جب منزل پر پہنچتے ہیں تو ایک نئی منزل انکی منتظر ہوتی ہے۔ میرا فوٹوگرافی کرنا اس نہ ختم ہونے والے چکر سے بغاوت ہی سمجھ لیجئے۔ اللہ تعالیٰ کی یہ زمین بہت خوبصورت ہے لیکن ہم اسے محسوس کیے بغیر ہی جی جاتے ہیں، مر جاتے ہیں۔ شائد ان تصویروں سے چند لمحے اس دنیا کو اسی دنیا میں جینے کے مل جائیں۔

ایک ثانوی مقصد اپنے احساسات کا اظہار تصویروں میں کرنا بھی ہے گرچہ اسکے لئے کافی مشق چاہیے جو مجھ جیسے نیم حکیم کے بس کی بات نہیں۔

آپکی آراء کا انتظار رہیگا۔ میری دائمی سستی کے طفیل گرچہ کم کم ہی پوسٹ دیکھنے کو ملیں گی جسکے لئے پیشگی معذرت قبول کیجئے۔

ارے ہاں، یہ تصاویر آپ فلکر پر یہاں دیکھ سکیں گے۔