سگریٹ اور سور
لاحول ولا قوۃ۔ بھلا یہ بھی کوئی عنوان ہوا؟ تو گویا آپکے خیال میں سگریٹ نوش سور ہوتے ہیں؟
ال امان الحفیظ۔ حضور میری ایسی مجال کہاں کہ میں ایسا کچھ بھی کہہ سکوں۔ میں تو صرف اس خبر کی طرف اشارہ کر رہا تھا۔
پڑہیے اور سر دھنیے۔ وہ کیا کہتے ہیں بھلا
محو حیرت ہوں کہ دنیا۔۔۔
احم احم..
کم از کم پاکستانی برانڈز میں نہیں۔۔ البتہ لکڑی کا برادہ مل سکتا ہے 🙂 چلو اسی بہانے ہی چھوڑ دیں پینے والے تو کیا غم ہے۔۔
راشد بھائی کیا آپ یقین سے کہہ سکتے ہیں؟
پاکستان میں بہت سے امپورٹڈ اور سمگل کیے گئے برانڈ بھی ملتے ہیں۔ اسکے علاوہ ہو سکتا ہے کہ پاکستان میں بننے والے سگریٹ کے فلٹر بھی در آمد کیے جاتے ہوں۔
نہیں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ فلٹر کہاں سے آتے ہیں اور کاغذ کہاں سے۔۔ بہتر سے پینے والے چھوڑ دیں 🙂
لاحول و لا قوۃ، بھئی ہم سے سگریٹ چھڑانے کے اور بھی کئی طریقے ہو سکتے ہیں۔ ویسے اگر آپ کے خیال میں ‘سگریٹ نوش سور نہیں ہوتے’ تو کیا سور سگریٹ پیتے ہیں 🙂
پتہ نہیں حارث بھائی سگریٹ نوشوں سے تو پھر بھی تعلق رہا ہے، سوروں سے کبھی پالا نہیں پڑا۔ 🙂
نشے والی چیزیں تو اسلام میں پہلے ہی حرام ہیں۔ اور پھر سگریٹ میں ایسا کوئی جز ہو یا نہ ہو، باقی زہریلے کیمیکلز کوئی کم ہیں؟ چلو ایک اور وجہ مل گئی سگریٹ نوشوں کو سگریٹ سے دور رکھنے کی۔ 🙂
سگریٹ جیسی واہیات چیز میں تو پہلے ہی بہت گند ہے۔ یہ بھی سہی۔ اور ایسے کم ہی ہوں گے جو اس خبر کی وجہ سے سگریٹ نوشی ترک کر دیں۔ یہ تو ایک بےہودہ لت ہے۔ کہاں چھوڑیں گے اسے۔
میں بھی گزشتہ 5 سال سے سگریٹ نوشی کرتا رہا ہوں
مگر کبھی بھی عادی نہیں رہا ہوں اور گزشتہ 2 ماہ سے سگریٹ کی دکان یعنی کھوکے پر جا کر چھالیہ خرید لیتا ہوں
جانے کیوں بس اچانک دل میں آئی اور چھوڑ دی
پھر ہفتہ 2 میں خیال آتا ہے کہ چلو آج ایک پی لیتے ہیں مگر جب کھوکے پر جاتا ہوں تو سگریٹ خریدنا یاد نہیں رہتا
پھر بعد میں میں یاد آتا ہے تو چلو کل کہہ کر ٹال دیتا ہوں
ایسا سب کے ساتھ نہیں ہوتا؟